ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2006 |
اكستان |
|
فضائل میں مخصوص ہیں وہ فضائل آج کل کے سادات کو جو اُن حضرات کی اولاد میں ہیں میسر نہیں ہوسکتے ۔ اور واضح رہے کہ فضائل اہل ِبیت سادات ِکرام کو اِس اَمر کا اطمینان دلانے والے نہیں ہیں کہ وہ عمل چھوڑدیں اورمحض قرابت نبوی پر تکیہ کرکے بیٹھ رہیں اور احادیث جن میں حضرت فاطمہ کے اعمال صالحہ اور جناب نبی کریم ۖ کا اُن کو تعلیم کرنا آئندہ مذکور ہوگا اِس پر دلالت کرتی ہیں کہ سادات کو بہ نسبت اور حضرات کے اعمال و علوم میں زیادہ مشغلہ اور سعی ضرور ہے اور اِس نعمت یعنی قرابت نبوی کا شکر اُن کے ذمہ واجب الادا ہے اور اِس کی پوری تفصیل آئندہ بیان کروں گا۔ واضح رہے کہ قیامت تک حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا کی اولاد بواسطہ حضرت سیدة النساء داخل اہل ِبیت رسول ۖ ہے اور اسی طرح دیگر اہل قرابت ِنبوی کی اولاد بھی قیامت تک اپنے درجہ کے مطابق داخل قرابت ِنبوی ۖ ہے۔ اور یہ بات عرفاً بالکل ظاہر ہے کہ اولاد کی اولاد اپنی اولاد ہوتی ہے لیکن تقویت شرعیہ اور اطمینان کے لیے عبارت ذیل نقل کی جاتی ہے جس کا حاصل وہی ہے جو مذکور ہوا، اِسی خیال سے ترجمہ نہیں کیا جاتا۔ وجمل اللیل در ذخیرة الخیر زیادہ بریکصد حدیث میان صحاح و حسان و ضعاف درمناقب ایشاں و محبانِ ایشاں ووعید مبغضان ایشاں ایراد کردہ بعدہ' گفتہ ہرکہ نسبت وے بسوئے رسول خدا امروز صحیح گشتہ وتناول صدقہ بروے حرام گردید ہ ،وے داخل ست در لفظ اہل بیت و ذریت و عترت وآل و قرابت اگرچہ وسائط متعددہ درمیان باشند انتہٰی وسمہودی در اوائل ذکر خامس از کتاب جواہر العقدین گفتہ فاطمة بضعة منہ کما فی الصحیح واولادھا بضعة من تلک البغعة فیکونون بضعة منہ بالواسطة وکذا بنو بنیھم وھلم جرا ، اذن کل من یوجد منھم فی کل زمان بضعة منہ بالواسطة اور اثنائے ذکر حادی عشر نزد کلام بر حدیث بضعہ ویناسبھا ذکر کردہ فکل من یشاھد الیوم من ولدھا بضعة من تلک البضعة وان تعددت الوسائط انتہٰی گویم دلالت میکند برتصحیح معنی ایں قول آنحضرت ۖ دربارۂ حسنین کہ ایشان سبطی از اسباط اندچہ سبط بودن ایشان دلیل کثرت اولاد واخلاف ایشاں ست وچون ایشاں پارہ گوشتے از رسول خدا باشند لامحالہ ابنائے ایشاں پارۂ ایشاں خواہند بود وآل پارہا بوسائط پارۂ اُو رسولۖ بودند وشاہد اوست آیت کریمہ وکان ابوھما صالحا چہ مفسران گفتہ اند میان ِغلامین وابن اب صالح ہفت پشت بود واستدل بذلک جماعة من اھل