ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2006 |
اكستان |
|
عنقریب فتنہ بپا ہوگا اُس میں بیٹھ رہنے والا کھڑے سے بہتر ہوگا اور کھڑا رہنے والا چلنے والے سے بہتر ہوگا اور چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہوگا۔ میں نے (جناب رسول اللہ ۖ سے) عرض کیا یہ اِرشاد فرمائیے کہ اگر وہ میرے گھر میں داخل ہوجائے اور میری طرف ہاتھ بڑھائے (تو میں کیا کروں) اِرشاد فرمایا تم حضرت آدم علیہ السلام کے (مقتول) بیٹے کی طرح ہوجائو۔ '' حضرت سعد بن ابی وقاص حضرت علی کرم اللہ وجہہما کے بہت ہی قریب تھے۔ ان کے اقوال گرامی تو الگ آئیں گے ایک سبب یہ بھی تھا کہ حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے اور حضرت سعد اور عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما میں مواخاة تھی۔ ثُمَّ دَعَا سَعْدَ بْنَ اَبِیْ وَقَّاصٍ وَعَمَّارَ بْنَ یَاسِرٍ فَقَالَ یَاعَمَّارُ تَقْتُلُکَ الْفِئَةُ الْبَاغِیَةُ ثُمَّ اٰخٰی بَیْنَھُمَا۔ ( ازالة الخفاء ج ١ ص ٢١٣) ''پھر جناب رسول اللہ ۖ نے حضرت سعد بن ابی وقاص اور عمار بن یاسررضی اللہ عنہما کو بلایا، فرمایا : اے عمار تمہیں باغی جماعت قتل کرے گی۔ پھر اِن دونوں کو آپ نے ایک دوسرے کا بھائی بنایا۔ '' حضرت اُسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کی روایاتِ معذرت : قَالَ (حَرْمَلَةُ مَوْلٰی اُسَامَةَ) اَرْسَلَنِیْ اُسَامَةُ اِلٰی عَلِیٍّ وَقَالَ اِنَّہ سَیَسْأَلُکَ الْاٰنَ فَیَقُوْلُ مَاخَلَفَ صَاحِبُکَ فَقُلْ لَّہ یَقُوْلُ لَکَ لَوْکُنْتَ فِیْ شِدْقِ الْاَسَدِ لَاَحْبَبْتُ اَنْ اَکُوْنَ مَعَکَ فِیْہِ وَلٰکِنْ ھٰذَا اَمْر لَّمْ اَرَہ فَلَمْ یُعْطِنِیْ شَیْئًا فَذَھَبْتُ اِلٰی حَسَنٍ وَّحُسَیْنٍ وَابْنِ جَعْفَرٍ فَاَوْقِرُوْا لِیْ رَاحِلَتَیَّ۔ (بخاری شریف ج ٢ ص ١٠٥٣، والحاشےة ) ''حرملہ جو حضرت اُسامہ کے آزاد کردہ غلام تھے، بتلاتے ہیں کہ مجھے حضرت اُسامہ نے حضرت علی کے پاس بھیجا اور فرمایا کہ وہ تم سے پوچھیں گے کہ تمہارے مولی کے پیچھے رہ جانے کی کیا وجہ ہے؟ تو اُن سے کہنا کہ اگر آپ شیر کے جبڑے میں ہوتے تو میں ضرور یہی