ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2006 |
اكستان |
|
طعن کیا جارہا ہے، رہی سہی کسر غیر مقلدین نے پوری کردی ہے یوں لگتا ہے کہ اِنہوں نے اپنا اَوڑھنا بچھونا ہی اگلوں پر لعن طعن کو بنالیا ہے، خاص کر امام اعظم ابوحنیفہ اور ان کی فقہ سے تو اِن حضرات کو خدا واسطے کابیر ہے ۔ ان کے ہر مجتہد کی تحقیق کی تان حضرت امام صاحب پر طعن و تشنیع اور اُن کی فقہ میں کیڑے نکالنے پر ٹوٹتی ہے، ہر فرد یہ ثابت کرنے پرتلا ہوا ہے کہ امام اعظم قرآن و حدیث کے خلاف عمل کرتے تھے اور آپ کی فقہ قرآن و حدیث کے خلاف ہے، العیاذ باللّٰہ۔ حیرت تو یہ ہے کہ یہ کام ہر وہ شخص کررہا ہے جس سے اگر تناقض کی تعریف اوراُس کی شرائط معلوم کی جائیں تو فبھت الذی کفر کا منظر سامنے آجائے۔ اور اگر اس سے چند اجتہادی مسائل دریافت کرلیے جائیں تو تگنی کے ناچ کا نقشہ نظروں میں گھوم جائے۔ عرصہ سے یہ حضرات اپنے بڑوں کی پٹاری سے اعتراضات چراکر نئے نئے ناموں سے شائع کررہے ہیں، ان کے اپنے پلے کچھ بھی نہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اگر عوام الناس کے گمراہ ہونے کا خطرہ نہ ہو تو اُن کی کتابیں اِس قابل بھی نہیں ہیں کہ اُن کی طرف آنکھ اُٹھاکر بھی دیکھا جائے۔ چاہیے تو یہ تھا کہ یہ حضرات اِس دورِ پر فتن و پر محن میں تمام اختلافات کو بھلاکر دین کی حفاظت کے لیے سینہ سپر ہوجاتے، لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ یہ حضرات اختلافات کو مٹانے کے بجائے انہیں ہوا دے کر اغیار کو دین و ملت پر ہنسنے کا موقع فراہم کررہے ہیں۔ حال ہی میں ان حضرات کی جانب سے ایک نہایت متعفن کتاب شائع ہوئی ہے جس کا نام ہے ''احناف کا رسول اللہ ۖ سے اختلاف'' اِس کتاب میں مصنف نے اپنے پیشروئوں کے طریقہ کے مطابق فقہ حنفی کو حدیث کے مخالف ثابت کرنے کی کوشش کی ہے جو کوئی نئی کوشش نہیں ہے صرف عنوان نیا ہے۔ مصنف نے نہایت ہی دجل و تلبیس سے کام لیتے ہوئے لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونکی ہے، عوام الناس کی گمراہی کے خطرے کے پیش نظر اِس کتاب کا جواب آنا ضروری تھا۔ اللہ بھلا کرے حضرت مولانا عبد القدوس قارن صاحب کا، کہ اُنہوں نے اِس طرف توجہ فرماکر ''انکشافِ حقیقت'' کے نام سے اِس کا جواب لکھا اور دلائل کے ساتھ ثابت کیا کہ فقۂ حنفی کا کوئی مسئلہ بھی قرآن وحدیث کے خلاف نہیں اور احناف کا رسول اللہ ۖ سے ہرگز ہرگز کوئی اختلاف نہیں۔ فتنۂ غیر مقلدیت کے خلاف کام کرنے والے حضرات کے لیے یہ کتاب نہایت مفید ہے۔