ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2006 |
اكستان |
|
ہیں کہ رسول اللہ ۖ ہر جگہ نہیں گئے۔ آپ جو ہیں آپ وہیں رہے لیکن آپ کی اُمت کے افراد صحابہ جہاں تک پہنچ سکے وہ اُمت کے سب سے برگزیدہ اور خدا آشنا تھے، وہ جہاں تک پہنچ سکے پہنچے لیکن صحابہ کے بعد بھی تابعین کے بعد تبع تابعین اور اس کے بعد اولیاء اور فاتحین اور مجاہدین علمائے ربانیین داعیان ِحق، یہ سب پہنچتے رہے اور کام کرتے رہے۔ آپ ہندوستان اورساحلی علاقوں پر جائیے اور پاکستانی ساحلی علاقوں پر دیکھئے کہ آج دین پہنچا ہے ۔ آج جو عرب جارہا ہے اور اُن کے اندر جو امانت تھی، راست بازی تھی، سچائی تھی اور جو دیانت تھی اُس سے یہاں کے لوگ متاثر ہوئے۔ یہ کون لوگ ہیں جو ایسے عادل ہیں جو ایسے منصب ہیں، بات سچی کرتے ہیں اپنا نقصان کرلیں چاہے۔ اِس کا اثر پڑا۔ عربوں کے کیا اخلاق تھے۔ افسوس کی بات ہے آج ہمارے عربوں کے اخلاق مغرب سے متاثر ہوچکے ہیں اور مغرب کی پرچھائی پڑچکی ہے اُن پر۔ آج یورپ کی تحریک کا اثر پڑچکا ہے۔ واقعہ یہ ہے کہ آج دین کی صحیح تصویر آپ کے سامنے نہیں آرہی ہے اس لیے کہ آج عربوں کی صحیح تصویر ہمارے سامنے نہیں ہے۔ اس لیے یورپ نے ساری کوشش یہ کی امریکہ نے ساری کوشش یہ کی کہ عربوں کو تباہ کرے، ساری خامیاں عربوں میں لائے۔ اگر عرب خراب ہوئے تو سب خراب ہوجائیں گے۔ عرب ہے جہاں سے دین پھیلا ہے، عرب ہیں جو منبع خیر ہیں وہاں اللہ کے رسول ۖ کی بعثت ہوئی وہیں سے صحابہ کرام اُٹھے اور دین کی روشنی کو دین کی کرنوں کو پھیلادیا ۔ہم دیکھتے ہیں سورج کی کرنیں ہر طرف کیسے پھیلتی ہیں۔ اسی طرح عرب سے دین اُٹھا ہے اور دُنیا کے ہر کونے میں دین کی کرنیں پہنچادیں۔ میں عربوں کے اخلاق کا ایک واقعہ آپ کو سنائوں گا۔ مکہ مکرمہ میں آج سے ساٹھ ستر سال پہلے جب وہاں یورپین تمدن نہیں آیا تھا۔ جب وہاں مغربی تہذیب نہیں آئی تھی تو وہاں حال یہ تھا کہ دُکانیں ہیں خریدنے والا آرہا ہے ایک دُکاندار دیکھ رہا ہے ہرگاہک میرے ہی پاس آرہا ہے۔ اُس دکان والے کے پاس جس کے پاس بھی مال ہے لیکن گاہک وہاں نہیں جارہے ہیں اور یہ خاموش ہے کہ اُس دکان والے کو محسوس نہ ہو وہ اِشارہ کرتا ہے کہ دیکھو مال اُدھر اچھا ہے تم اُدھر چلے جائو ۔وہ یہ نہیں کہتا کہ اُس کے پاس کوئی جا ئے نہیں ، وہ یہ نہیں کہتا کہ مجھ ہی سے لو تاکہ اور پیسہ آئے بلکہ اِس کو یہ فکر ہے اپنے بھائی کی ۔ تو اشارہ کرتا ہے کہ سامان اُس سے لے لو اور لے کر چلے جائو۔ یہ اخلاق تھے عربوں کے جنہوں نے اثر ڈالا۔ صحابہ کرام کے اخلاق کی ایک مثال میں آپ کے سامنے پیش کرتا ہوں۔ حضرت جریر بن عبد اللہ کا