ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2006 |
اكستان |
|
ماں باپ ہیں جو اپنی اولاد کو دینی علم پڑھاتے ہیں اور دینی اعمال پر ڈالتے ہیں۔ یہ علم نہ صرف اولاد کے لیے بلکہ خود اُن کے والدین کے لیے بھی قبر میں اور آخرت میں نفع مند ہوگا۔ ایک بزرگ کا ارشاد ہے اِنَّ النَّاسَ نِیَام فَاِذَا مَاتُوْا اِنْتَبَھُوْا یعنی لوگ سورہے ہیں جب موت آئے گی تو بیدار ہوں گے۔ آخرت سے بے فکری کی زندگی گزارنے میں انسان کا نفس خوش رہتا ہے اور یہی حال بال بچوں اور دوسرے متعلقین کا ہے۔ اگر آخرت کی باتیں نہ بتائو اور کھلائے پلائے جائو دُنیا کا نفع پہنچائے جائو تو ہشاش بشاش رہتے ہیں اور اِس تغافل کو باعث نقصان نہیں سمجھتے لیکن جب آنکھیں بند ہوں گی اور قبر کی گود میں جائیں گے اور موت کے بعد کے حالات دیکھیں گے تو حیرانی سے آنکھیں پھٹی رہ جائیں گی۔ عالمِ آخرت کی ضرورتیں اور حاجتیں جب سامنے ہوں گی تو غفلت پر رنج ہوگا اور حسرت ہوگی کہ کاش آج کے دن کے لیے خود بھی عمل کرتے اور اولاد کو بھی یہاں کی کامیابی کی راہ پر ڈالتے مگر اُس وقت حسرت بے فائدہ ہوگی۔ لوگوں کا یہ حال ہے کہ بچوں کو ہوش سنبھاتے ہی اسکول اور کالج کی نذر کردیتے ہیں یا محنت و مزدُوری پر لگادیتے ہیں۔ نماز روزہ سکھانے اور بتانے اور دینی فرائض سمجھانے اور اُن پر عمل کرانے کی کوئی فکر نہیں کرتے۔ شادیاں ہوجاتی ہیں، باپ دادا بن جاتے ہیں لیکن بہت سوں کو کلمۂ طیبہ بھی صحیح یاد نہیں ہوتا، نماز میں کیا پڑھاجاتا ہے اِس سے بھی واقف نہیں ہوتے۔ اَسّی اَسّی سال کے بوڑھوں کو دیکھا گیا ہے کہ دین کی موٹی موٹی باتیں بھی نہیں جانتے۔ فَاعْتَبِرُوْا یٰآ اُولِی الْاَبْصَارِ۔ قارئین انوارِمدینہ کی خدمت میں اپیل ماہنامہ انوارِ مدینہ کے ممبر حضرات جن کو مستقل طورپر رسالہ اِرسال کیا جارہا ہے لیکن عرصہ سے اُن کے واجبات موصول نہیں ہوئے اُن کی خدمت میں گزارش ہے کہ انوارِ مدینہ ایک دینی رسالہ ہے جو ایک دینی ادارہ سے وابستہ ہے اس کا فائدہ طرفین کا فائدہ ہے اور اس کا نقصان طرفین کا نقصان ہے اس لیے آپ سے گزارش ہے کہ اس رسالہ کی سرپرستی فرماتے ہوئے اپنا چندہ بھی ارسال فرمادیں اوردیگر احباب کوبھی اس کی خریداری کی طرف متوجہ فرمائیں تاکہ جہاں اس سے ادارہ کو فائدہ ہو وہاں آپ کے لیے بھی صدقہ جاریہ بن سکے۔(ادارہ)