ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2006 |
اكستان |
|
(٤) نوحہ کرنا : جس کے بارے میں سخت وعیدیں آئی ہیں۔ ابوسعید سے روایت ہے کہ لعنت فرمائی ہے رسول اللہ ۖ نے نوحہ کرنے والے اور اُس کی طرف کان لگانے والے کو۔ روایت کیا اِس کو ابوداو'د نے۔ (٥) مرثیہ پڑھنا : جس کی نسبت حدیث میں صاف ممانعت آئی ہے۔ ابن ِماجہ میں ہے کہ رسول اللہ ۖ نے مرثیوں سے منع فرمایا۔ (٦) اکثر موضوع روایت پڑھنا : جس کی نسبت احادیث میں سخت وعیدیں آئی ہیں۔ (٧) ان ایام میں قصداً زینت ترک کرنا : جس کو سوگ کہتے ہیں اور حکم اِس کا شریعت میں یہ ہے کہ عورت کو صرف خاوند پر چار ماہ دس دن یا وضع حمل تک واجب ہے اور دوسرے عزیزوں کے مرنے پر تین دن جائز ہے باقی حرام، سو اَب تیرہ سو سال کے بعد یہ عمل کرنا بلاشک حرام ہے۔ (٨) کسی خاص لباس یا کسی خاص رنگ میں اظہارِ غم کرنا : ابن ماجہ میں حضرت عمران بن حصین سے ایک قصہ میں منقول ہے کہ ایک جنازہ میں رسول اللہ ۖ نے لوگوں کو دیکھا کہ غم میں چادر اُتارکر صرف کُرتہ پہنے ہیں یہ وہاں غم کی اصطلاح تھی۔ آپ ۖ نہایت ناخوش ہوئے اور فرمایا کیا جاہلیت کے کام کرتے ہو یا جاہلیت کی رسم کی مشابہت کرتے ہو؟ میرا تو یہ اِرادہ ہوگیا تھا کہ تم پر ایسی بد دعا کروں کہ تمہاری صورتیں مسخ ہوجاویں۔ پس فوراً اُن لوگوں نے اپنی چادریں لے لیں اور پھر کبھی ایسا نہیں کیا۔ اِس سے ثابت ہوا کہ کوئی خاص وضع و ہیئت اظہارِ غم کے لیے بنانا حرام ہے۔ (٩) بعض لوگ اپنے بچوں کو امام حسین کا فقیر بناتے ہیں اور ان سے بعضے بھیک بھی منگواتے ہیں، اِس میں اعتقادی فساد تو یہ ہے کہ اِس عمل کو اِس کی طویل حیات میں مؤثر جانتے ہیں یہ صریح شرک ہے کہ بھیک مانگنا بلا اِ ضطرار حرام ہے۔ (١٠) حضرات اہل بیت کی اِہانت بر سر بازار کرتے ہیں، اگر ایام عذر کے واقعات جس میں کسی خاندان کی عورتوں کا ہتک ہوا ہو اِس طرح علی الاعلان گائے جاویں، اُس خاندان کے مردوں کو کس قدر غیض و غضب آئے گا۔ پھر سخت افسوس ہے کہ حضرات اہل بیت کے حالات اعلان کرنے میں غیرت بھی نہ آئے۔ اور اس طرح کے بہت سے اُمور قبیحہ ہیں جو اِن دنوں میں کیے جاتے ہیں اُن کا اختیار کرنا اور ایسے مجمع میں جانا سب حرام ہے اور یہی تمام تر فضیحتیں پھر چہلم کو دُہرائی جاتی ہیں۔