ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2005 |
اكستان |
|
مسئلہ : ایک قرآن مجید سے زیادہ نہ پڑھے تاوقتیکہ لوگوں کا شو ق معلوم نہ ہو جائے۔ مسئلہ : اگر تراویح کی قرأت میں غلطی ہوئی اور کوئی سورت یا آیت چھوڑ کر اُس کے بعد کی سورت یا آیت پڑھی تو مستحب یہ ہے کہ اُس چھٹی ہوئی سورت یا آیت کو پڑھ کر پھر اسی پڑھی ہوئی کو دوبارہ پڑھے تاکہ ختم ترتیب کے موافق ہو، لیکن اگر صرف چھوڑی ہوئی کو پڑھ لیا اور پڑھی ہوئی کا اَعادہ نہیں کیا تو یہ بھی کافی ہے۔ مسئلہ : تراویح میں کسی سورت کے شروع پر ایک مرتبہ بسم اللہ الرحمن الرحیم بلند آواز سے پڑھ لینا چاہیے اِس لیے کہ بسم اللہ بھی قرآن مجید کی ایک آیت ہے اگرچہ کسی سورت کا جزو نہیں ۔ پس اگر بسم اللہ بالکل نہ پڑھی جائے تو قرآن مجید کے پورا ہونے میں ایک آیت کی کمی رہ جائے گی اوراگر آہستہ آواز سے پڑھی جائے گی تو مقتدیوں کا قرآن مجید پورا نہ ہو گا۔ مسئلہ : صحیح یہ ہے کہ سورۂ اخلاص( قل ہو اللّٰہ احد)کاتراویح میں تین مرتبہ پڑھنا جیسا کہ آجکل بعض جگہ دستور ہے ، مکروہ ہے۔ مسئلہ : نماز ترویح میں چار رکعت کے بعد اتنی دیر تک بیٹھنا جتنی دیر میں چاررکعتیں پڑھی گئی ہیں مستحب ہے۔ ہاں اگر اتنی دیر تک بیٹھنے سے لوگوں کو تکلیف ہواورجماعت کے کم ہو جانے کا خوف ہو تو اِس سے کم بیٹھنے میں اختیار ہے ۔اِس دوران چاہے تنہا نوافل پڑھے یا تسبیح وغیرہ پڑھے چاہے چپ بیٹھا رہے۔ بعض فقہاء نے لکھا ہے کہ بیٹھنے کی حالت میںیہ تسبیح تین بار پڑھے : سُبْحَانَ ذِی الْمُلْکِ وَالْمَلَکُوْتِ سُبْحَانَ ذِی الْعِزَّةِ وَالْعَظْمَةِ وَالْقُدْرَةِ وَالْکِبْرِیَآئِ وَالْجَبَرُوْتِ سُبْحَانَ الْمَلِکِ الْحَیِّ الَّذیْ لَا یَنَامُ وَلَا یَمُوْتُ سُبُّوْح قُدُّوْس رَبُّنَا وَرَبُّ الْمَلَآ ئِکَةِ وَالرُّوْحِ لَااِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ نَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ وَنَسْئَلُکَ الْجَنَّةَ وَنَعُوْذُبِکَ مِنَ النَّارِ ۔