ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2005 |
اكستان |
|
رفیقی گفت با من کان فلانی حلالی می خورد قوت جہانی کہ جزیہ از یہودان می ستاند درآن جامی خورد بہ زینکہ د اند بدو گفتم کہ من آن می نوانم من آن دانم کہ از ننگِ جہانم کہ باید صد جہود بس پریشان کہ تا خوا ہند از من جزیہ ایشان ١ آثار حضرت شیخ عطار : جہاں حضرت شیخ کے حالات زندگی کے حوالہ سے بے سروپاباتیں مشہور ہیں ، وہیں ان کی تصانیف وآثار کے بارہ میں ابہام پایا جاتا ہے ۔حافظ محمود شیرانی فرماتے ہیں: ''شیخ عطار کی تصنیفات کی بابت عجیب و غریب بیانات دئیے گئے ہیں بعض نے ایک سوکتابوں کا اُن کومالک جانا ہے ''۔ ٢ مزید لکھتے ہیں : ''شیخ فریدالدین عطار اگرچہ کسی نئے مذہب کے بانی نہیں اورنہ کسی جدید فرقے کے پیشوا ہیں لیکن دیکھا جاتا ہے کہ اُن کی شہرت سے فائدہ اٹھانے کی غرض سے مختلف فرقوں نے ان کو اپنی اپنی اخوت کا رُکن بنانے کی کوشش کی ہے ۔ ''جواہر الذات ''میں فنافی المنصور کی حیثیت سے د کھائے گئے ہیں ۔ ''مظہرا لعجائب ''میں ایک اثناعشری شیعہ کے لباس میں پیش کیے گئے ہیں۔ ''حیدر نامہ ''میں انھیں حیدری بنانے کی کوشش کی گئی ہے لیکن اُن کی تصنیفات جو ہر قسم کے شک وشبہہ سے پاک ہیں یہ ہیں ۔ (١) اسرار نامہ (٢) الہٰی نامہ (٣) پند نامہ (٤) دیوان (٥) تذکرة الاولیاء (٦) خسرونامہ (٧)شرح القلب (٨) منطق الطیر (٩) مصیبت نامہ (١٠) مختارنامہ ۔ رہی باقی پچیس کتابیں ، اُن میں سے چودہ غیر عطار ثابت ہو چکی ہیں ، باقی کتابیں یہ ہیں۔ (١) اخوان الصفاء (٢) اشتر نامہ (٣) بلبل نامہ (٤) حقائق الجواہر (٥) حیدرنامہ (٦)سپاہ نامہ (٧) لسان الغیب (٨) کنز البحر (٩)نزہت الا حباب (١٠) ولد نامہ (١١) ہفت وادی ۔اِن میں سے اشترنامہ، ١ مقالاتِ شیرانی ج٥ ص٤٥٢ ٢ مقالاتِ شیرانی ج٥ ص٤٨٦