ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2005 |
اكستان |
بلبل نامہ ،نزہت الاحباب اور ہفت وادی میری نظر سے گزر چکی ہیں لیکن اُن کا تبصرہ بعض وجوہ کی بنا ء پر سردست ملتوی کرتا ہوں۔ لسان الغیب اورحیدر نامہ ……یہ دونوں کتابیں علی الاعلان مجھول مانی جاسکتی ہیں یہی کیفیت حقائق الجواہر کی ہے ۔کنز البحر اورکنز الاسرار اصل میں ایک ہی کتاب ہے ۔ ١ مزید فرماتے ہیں : ''مذکورہ بالا مختلف فہرستوں سے یہ امر منکشف ہوتا ہے کہ شیخ عطار کا کلام خود اُن کے اپنے زمانہ میں مدون نہیں ہوا تھا اُن کی وفات ایسے زمانہ میںہوئی جب کہ چنگیزی طوفان ایران کوزیروزبر کررہا تھا ۔اس لیے اس عہد میں بھی اس کے جمع کیے جانے کا موقع نہیں مل سکتاتھا۔ آٹھویں صدی کی کوئی چیز کسی کتب خانہ میں موجود نہیں، نویں صدی کی متعدد چیزیں ملتی ہیں ۔اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عطار کی تصنیفات اہلِ ذوق جمع کرنے لگے ہیں اورچونکہ کوئی قدیم کلیات موجود نہیں اس لیے اپنے اپنے مجموعوں میں مختلف مثنویاں جمع کررہے ہیں اور نتیجہ یہ ہوا ہے کہ ان مجموعوں میں مختلف چیزیں شامل ہوگئی ہیں۔ کلیات ایک طرف ستے اورسبعے ایک دوسرے سے نہیں ملتے ،نہ اُن میں کسی ترتیب کا لحاظ ہے جیسا اورشعراء کے کلیات میں دیکھا جاتا ہے۔ اس انتشار اورابتری کا ایک نتیجہ تو یہ ہوا کہ عطار کے کلیات میں دیگر شعراء کی تصنیفات سہواً شامل ہو گئیں۔ دوسرا یہ ہوا کہ بعض لوگوں نے خاص خاص مقاصد کو مدنظر رکھ کر اپنی تصنیفات شیخ کے کلام میں شامل کردیں اس لیے ضروری ہوا کہ ایک سرسری نظرایسی کتابوں پر ڈالی جائے ۔ ٢ تذکرة الاولیاء : حضرت شیخ کی معروف ترین تصنیف ''تذکرہ الاولیاء ''ہے جس میں بہت سے اولیاء اللہ کے حالات درج کیے گیے ہیں ۔حضرت شیخ نے تذکرة الاولیاء کے مقدمہ میں اِس کے لکھنے کی بہت سی وجوہات بیان فرمائی ہیں جس کے آخر میں لکھتے ہیں کہ '' خداوندا ! سگی چند قدم براثر دوستان تو زد اورادر کارِ ایشان کردی ، من ١ مقالات شیرانی ج٥ ص٦١٤ ٢ مقالات شیرانی ج٥ ص٤٩٢