ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2005 |
اكستان |
|
مسئلہ : پانچویں ترویحہ اوروتر کے درمیان بھی اِس قدر بیٹھنا مستحب ہے، اِس ترویحہ میں دُعا کرلینا بھی کافی ہے۔ مسئلہ : وتر کو تراویح کے بعد جماعت سے پڑھنا بہترہے، اگر پہلے پڑھ لے تب بھی درست ہے ۔ مسئلہ : جس شخص نے فرض اورتراویح تنہا ادا کیے ہوں وہ وتر جماعت کے ساتھ نہ پڑھے۔ مسئلہ : بِلاعذر تراویح کی نماز بیٹھ کر پڑھنا مکروہ تنزیہی ہے کیونکہ یہ سلف ِصالحین کے دور سے چلے آنے والے عمل کے خلاف ہے۔ مسئلہ : مقتدی پہلے تو بیٹھ کر پڑھے اور جب امام رکوع میں جانے لگے تو کھڑا ہو جائے یہ مکروہ تحریمی ہے کیونکہ اِس میں منافقین کے ساتھ مشابہت ہے۔ اسی طرح یہ بھی مکروہ تحریمی ہے کہ باوجود موجود ہونے کے رکعت کے شروع میں شریک نہ ہواورجب امام رکوع میں جانے لگے اُس وقت نماز میں شریک ہوجائے۔ مسئلہ : پندرہ سال سے کم عمر کا لڑکا تراویح کا امام نہیں بن سکتاجبکہ وہ ابھی بالغ نہ ہوا ہو۔ مسئلہ : سامع نابالغ ہوتب بھی اُس کو پہلی صف کے درمیان میں کھڑا کرسکتے ہیں، اِس میں کراہت نہیں۔ مسئلہ : داڑھی ٹھوڑی کے نیچے ایک مشت سے کم کرنا بالاتفاق حرام ہے۔ اس لیے ایسے شخص کو تراویح کا امام بنانا جائز نہیں ۔ اسی طرح جو شخص رمضان آنے پر داڑھی رکھ لیتا ہے اوررمضان کے بعد داڑھی مونڈ دیتا ہے یا شرعی حد سے چھوٹی کرلیتا ہے اُس شخص کو بھی تراویح کا امام بنانا مکروہ ہے ۔ مسئلہ : کسی شخص کوتراویح کی جماعت گھر یا مسجد میں پڑھانے کے لیے اُجرت دے کر مقرر کرنا مکروہ تحریمی ہے ۔ اگر دینے کا رواج ہو اور اِس وجہ سے کوئی پڑھائے کہ عوض ملے گا تویہ بھی صحیح نہیں۔ البتہ اگر لینے دینے کا معمول نہ ہواور پھر کوئی حافظ امام کو ہدیہ میںکچھ دیدے تو لینے میں حرج نہیں ہے۔ مسئلہ : تراویح کے بعد اجتماعی دُعا کرنے کی اجازت ہے لیکن نفلوں کے بعد اجتماعی دُعا کرنا جائز نہیں کیونکہ وتر کی جماعت کے بعد اجتماعیت ختم ہو جاتی ہے اورنفل انفرادی حیثیت میں ادا کیے جاتے ہیں چاہے مسجد میں ادا کریں چاہے گھر جاکر پڑھیں ۔ پنجگانہ نمازوں میں بھی سنن ونوافل کے بعد اجتماعی دُعا رسول اللہ ۖ سے منقول نہیں بلکہ آپ ۖ کا عام معمول سنن ونوافل اپنے گھر میں ادا کرنے کا تھا۔