ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2005 |
اكستان |
|
حضرت شیخ فریدالدین عطار قدس سرہ احوال و آثار ( جناب محمد عرفان شجاع صاحب ،نا ظم تعلیمات صفہ اکادمی لاہور ) حضرت شیخ عطار کی شہادت : تاتاریوں نے صفر٦١٨ھ میں نیشا پور کا محاصرہ کیا جب اِس محاصرہ میں چنگیز خان کا داماد قتل ہوا تو نیشاپور میں قتل عام کا حکم ہوا اور اُس کے قصاص میں جانوروں کو بھی تہہ تیغ کیا گیا ۔اسی بلا میں حضرت شیخ نے بھی کسی تاتاری کے ہاتھوں شربت شہادت نوش فرمایا ۔ آپ کا مزار مبارک نیشاپور میں ہے ۔ ١ اس کے علاوہ وہ تمام باتیں جو مشہور کردی گئی ہیں اُن کے بارہ میں ڈاکٹر محمد استعلامی لکھتے ہیں : '' بعضی از تذکرہ نو یسان در چگونگی شہادتِ عطار اقوالِ نادرست وافسانہ مانندافسانہ نوشتہ اند'' ۔ ٢ ''بعض تذکرہ نویسوں نے شیخ عطار کی شہادت کے بارہ میں بہت سے غلط اقوال اورافسانوی روایات نقل کی ہیں''۔ شیخ کی اس قدر شہرت کے باوجود اُن کے حالات کا واضح طورپر موجود نہ ہونا باعثِ حیرت ہے۔ اس کے سوا کچھ نہیں کہا جاسکتاکہ آپ گم نام رہنا چاہتے تھے ،کہ باوجود تصنیفات کثیرہ اپنے ذاتی حالات بہت کم نقل کیے ہیں آپ کی طبیعت میں مسکنت اورکسرنفسی جاگزیں تھی ۔ ایک دن کسی نے آپ سے بیان کیا کہ فلاں شخص بطریق حلال روزی کماتا ہے یعنی یہودیوں سے جزیہ وصول کرکے اپنا پیٹ پالتا ہے اس سے اچھی کمائی اورکیا ہو سکتی ہے؟ شیخ نے فرمایا:میں اس کے متعلق کچھ نہیں جانتا صرف اتنا جانتا ہوں کہ میں ننگ دوجہاں ہوں اگر سویہودی بھی مجھ سے جزیہ لیں تو کم ہے ۔ ١ تذکرة الاولیاء : ڈاکٹر محمد استعلامی ، دیباچہ از مؤلف ص٤٠ ٢ تذکرة الاولیاء : ڈاکٹر محمد استعلامی ، دیباچہ از مؤلف ص٤٠