ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2005 |
اكستان |
|
لازم ہو گا کہ وہ مالک دُکاندار کو مال کا تاوان ادا کرے، دوسرے دُکاندار پر تاوان نہ آئے گا ۔ لوطاف بہ الدلال ثم وضعہ فی حانوت فھلک ضمن الدلال بالاتفاق ولا ضمان علی صاحب الحانوت عند الامام لانہ مودع المودع (ردالمحتار ص ٣١٧ ج٤) (قولہ ضمن الدلال بالاتفاق ) ھذا اذا وضعہ امانة عند صاحب الدکان اگر دلال نے مال دوسرے دُکان دار کے پاس اِس غرض سے رکھا تاکہ وہ اُس کو اِس سے خرید لے پھر دوسرے دُکاندار کے پاس وہ مال ضائع ہو گیا تو اِس صورت میں دلال پر تاوان نہیں آئے گا۔ اما لووضعہ عندہ لیشتریہ ففیہ خلاف فقیل یضمن لانہ مودع ولیس للمودع ان یودع وقیل لا یضمن فی الصحیح لانہ امرلابدمنہ للبیع (ردالمحتار ص ٣١٧ ج٤) کمیشن ایجنٹ مالک کے لیے مال کی قیمت کا ضامن نہیں بن سکتا : چونکہ کمیشن ایجنٹ خود مالک کا ایجنٹ اورنمائندہ ہوتا ہے اگرچہ اُجرت پرہوتا ہے اِس لیے وہ مالک کے لیے فروخت شدہ مال کی قیمت کا ضامن نہیں بن سکتا کہ مالک سے یوں کہے کہ میں فلاں کو تمہارا مال فروخت کرتا ہوں اگراُس نے قیمت ادا نہ کی تو میں قیمت کا ضامن ہوں گا ۔ ضمان الدلال والسمسارالثمن لابائع باطل لانہ وکیل بالاجر (ردالمحتار ص ٣١٧ ج ٤) کمیشن اوردلالی سے متعلق چند اورمسائل : مسئلہ : آڑھتی اورکمیشن ایجنٹ بعض اوقات بیوپاریوں کا مال آگے اُدھار فروخت کرتے ہیں لیکن خود بیوپاریوں کو نقد ادائیگی کردیتے ہیں اِس بارے میں ضابطہ یہ ہے کہ مال فروخت ہونے اورقیمت وصول ہونے سے پہلے بیوپاری مال کی قیمت کا مستحق نہیں بنتا اوراِسی طرح آڑھتی بھی قیمت وصول ہونے سے پہلے کمیشن کا مستحق نہیں بنتا ۔اِس کی متبادل ایک صورت یہ ہے کہ آڑھتی بیوپاری سے خود مال خرید لے اورآگے اپنے نفع کے ساتھ اِس کو اُدھار فروخت کرے۔اس کی متبادل دوسری صورت یہ ہے کہ مال وصول ہونے پر آڑھتی بیوپاری کو