ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2005 |
اكستان |
|
س حدیث کو ذکرکیا ہے اوراِس میں'' ثلاث تطلیقات''ہے کہ رفاعہ نے تین طلاق دی تھی ، طلاق البتہ (مغلظہ) نہیں دی تھی ،یہ راوی کا اپنا بیان ہے۔ اس کے بعدبھی یہ سوال باقی رہ جاتا ہے کہ اس تین طلاق سے کیا مراد ہے ؟ ''ثلاث مجموعہ'' مراد ہے کہ ایک ہی مجلس میں تینوں طلاق دی تھی یا'' ثلاث ِمفرقہ'' مراد ہے کہ الگ الگ مجلس میں طلاق دی تھی۔ مجلس کی تین طلاق کا انکار کرنے والے ثلاث ِمفرقہ ہی مراد لیتے ہیں لیکن امام بخاریکی تبویب سے معلوم ہوتا ہے کہ رفاعہ نے ایک مجلس میں تینوں طلاق دی تھیں اورآپ ۖنے تینوں طلاق کے واقع ہونے کا فیصلہ فرمایا جیسا کہ حلالہ کی بات سے پتہ چلتا ہے لہٰذا تین طلاق کے منکرین کی بات یہاں بھی غلط ثابت ہوگئی اورمجلس کی تین طلاق کا جواز اورثبوت اِس حدیث سے بھی ثابت ہوگیا(تفصیل کے لیے دیکھئے ، فتح الباری : ٩/٣٦٧، ٤٦٨) (٣) فاطمہ بنت قیس کہتی ہیں : طلقنی زوجی ثلاثاً وھو خارج الی الیمن فاجاز ذلک رسول اللّٰہ ۖ (میرے شوہر حفص بن عمرو نے مجھے تین طلاق دے دی اوروہ یمن کے سفر میں تھے ، آپ ۖ نے اِس کو جائز یعنی نافذ قرار دیا)(اخرجہ ابن ماجہ ٢٠٢٤)۔ اس روایت میں اضطراب دکھلانے کی بے جاکوشش کی جاتی ہے کہ بعض روایت میں ہے کہ پہلے فاطمہ کو دوطلاق دی گئی تھیں پھر تیسری طلاق دی اور بعض روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ حفص نے'' طلاق البتہ'' دی تھی اوربعض روایت میں مطلق طلاق کا ذکر ہے تعداد کا ذکر ہی نہیں ہے۔ (دیکھئے : التعلیق المغنی علی الدار قطنی: ٤/١١) لیکن صحیح بات یہ ہے کہ حفص نے تین طلاق دی تھیں اورایک ہی مجلس میں تینوں طلاق دی تھیں ، اس لیے کہ دار قطنی کی روایت میں ہے کہ ابو سلمہ بن عبدالرحمن کے پاس کچھ لوگوں نے ایک مجلس کی تین طلاق کو مکروہ ہونے کا تذکرہ کیا ، ابو سلمہ نے کہا کہ حفص بن عمرو نے فاطمہ بنت قیس کو ایک مجلس میں تین طلاق دی تھیں لیکن کسی روایت سے ہمیں معلوم نہیں ہوا کہ آپ نے اِس پر نکیر فرمائی ہو ۔ (اخرجہ الدارقطنی : ٤/١١) الغرض مذکورہ روایت میں اضطراب نہیں ہے بلکہ دارقطنی کی روایت کی وجہ سے تین طلاق کی روایت کو ترجیح دی جائے گی اورحدیث مضطرب میں سے کسی ایک کو دوسرے پرراجح قرار دینے کے بعد اِس کا اضطراب ختم ہوجاتا ہے ، رہا یہ سوال کہ دارقطنی کی روایت کو ترجیح کیوں دی گئی تو اِس کا جواب یہ ہے کہ اس صورت میں اس کے الفاظ کا اختلاف ختم ہو جاتا ہے اوراُن کے درمیان تطبیق ہوجاتی ہے، ورنہ کم ازکم دارقطنی کی روایت کو ترک کرنا