ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2005 |
اكستان |
|
باکرامت صحابی ہیں، اِن کی کرامتیں آتی ہیں حدیثوں میں ،وہ پڑھ رہے تھے سورہ بقرہ اور گھوڑا اُن کا بندھا ہوا تھا پاس ہی۔ لیکن اچانک گھوڑا جو تھا وہ چکر کاٹنے لگا جیسے پریشان ہو رہا ہو، انھوںنے سوچا کہ یہ کیا بات ہوئی ہے اسے اور پڑھتے پڑھتے رُک گئے تووہ گھوڑا جو تھا وہ بھی سکون سے ہوگیا، جب پڑھنا شروع کیا تو وہ پھر اسی طرح گھوڑا بے چین ہونے لگا..........تووہ پھر خاموش ہو گئے اِذْ جَالَتِ الْفَرَسُ فَسَکَتَ فَسَکَنَتْ فَقَرَأَ فَجَالَتْ فَسَکَتَ فَسَکَنَتْ ثُمَّ قَرَأَ فَجَالَتِ الْفَرَسُ فَانْصَرَفَ۔ یہ واقعہ بتلاتے ہیں ایسے کہ پھر پڑھا پھر اسی طرح ہوا تو پھر یہ اُٹھے یا پڑھنے سے ہٹ گئے، پڑھنا بند کردیا آپ نے ۔اور قریب میں ان کے گھوڑے کے پاس اِن کا بیٹا پڑا ہوا تھا ، یحیٰ اُس کا نام تھا وہ سوہی رہا ہوگا بظاہر، انھیں اندیشہ ہوا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ گھوڑا بگڑے اور اِس کے کسی طرح سے چوٹ لگ جائے یا لات مار دے کچھ اورہو جائے ۔جب اس بچے کو اُٹھا کروہ ہٹانے لگے تو آسمان کی طرف نظرپڑی اِن کی، تو دیکھا ایسے جیسے کوئی چیز سائے کیے ہوئے ہوتی ہو مِثْلُ الظُلَّةِ اور اس میں ایسے روشنی جیسے چراغ اَمْثَالَ الْمَصَابِیْحِ توایسے ہو جیسے ایک بدلی ہو چھوٹی سی اُس میں چراغ چمک رہے ہوں روشن۔ یہ انھوں نے دیکھا اور صبح کو پھر جناب رسول اللہ ۖسے عرض کیا ،کوئی اور تو یہ نہیں سمجھ سکتا تھا کہ یہ کیا چیز تھی سوائے اس کے اللہ تعالیٰ کے رسول اور اولیاء کرام وہ ایسی چیزوں اوراُن کی حقیقت پوری طرح سمجھ سکیں تو سمجھ سکیں ۔آپ نے یہ سنا تو فرمایا اِقْرَأْ اِبْنَ حُضَیْرِ اِقْرَأْ اِبْنَ حُضَیْرِ پڑھو پڑھو ابن حضیر پڑھتے رہو پڑھتے رہو۔ تو عرض کرنے لگے کہ میں نے کہا اَشْفَقْتُ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ اَنْ تَطَائَ یَحْیٰ مجھے تو یہ اندیشہ ہوا کہ یہ بچہ یحیٰ جو تھا یہ اُس کے قریب ہی تھا اِس کو وہ پائوں سے نہ روندھ دے، پائوں لگ جائے کھر لگ جائے ۔ تو میں تو پیچھے ہٹا اورایسے میں نے دیکھا ۔اور میں باہر ہی رہا حتّٰی کہ یہ ہوا کہ وہ غائب ہو گئی چیز۔ رسول اللہ ۖ نے فرمایا وَتَدْرِیْ مَاذَاکَ پتہ ہے کہ وہ کیا تھا؟انھوں نے کہا نہیں ۔ فرمایا تِلْکَ الْمَلَائِکَةُ دَنَتْ لِصَوْتِکَ یہ فرشتے تھے تمہاری آواز کی وجہ سے قریب آئے تھے وَلَوْ قَرَأْ تَ لَاَصْبَحْتَ یَنْظُرُ النَّاسُ اِلَیْھَا لَا یَتَوَارٰی مِنْھُمْ ١ اوراگر تم پڑھتے ہی رہتے تو پھر یہ ہو جاتا کہ وہ بالکل پاس آجاتے ۔تم اُنھیں دیکھ سکتے تھے اورتم ہی نہیں بلکہ لوگ بھی دیکھ سکتے تھے لَا یَتَوَارٰی مِنْھُمْ تم سے وہ پوشیدہ نہ رہتے بلکہ سب کو نظرآتے ۔ ١ مشکٰوة شریف ج١ ص ١٨٤