ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2005 |
اكستان |
|
سے اچھی قراء ت اس شخص کی ہے کہ جب تم اُسے قراء ت کرتے سنو تو تمہیں محسوس ہو کہ اِس شخص پر خشیت ِخداوندی طاری ہے۔ ہمارے اکابر کا حال یہی تھا ، کافی عرصہ پہلے کی بات ہے کہ جامع مسجد حاجی رحمت اللہ نئی انارکلی لاہور میں ایک محفل قراء ت انتہائی سادگی کے ساتھ منعقد ہوئی، اِس محفلِ قراء ت میں اکابر قراء کرام مثلاًحضرت قاری شریف صاحب ،حضرت قاری اظہار احمد صاحب تھانوی، حضرت قاری حسن شاہ صاحب بخاری، حضرت قاری ذاکر صاحب، حضرت قاری شاکر صاحب وغیرہم شریک تھے۔ اس محفل میں حضرت قاری ذاکر صاحب نے اَلَمْ یَأنِ لِلَّذِیْنَ آمَنُوْا اَنْ تَخْشَعَ قُلُوْبُھمْ لِذِکْرِاللّٰہ کی تلاوت شروع کی ،تلاوت نہایت اثر انگیزتھی ۔ خطیب ِ مسجدحضرت مولانا ابراہیم صاحب نے حضرت قاری اظہار احمد صاحب سے گزارش کی کہ حضرت آپ تلاوت کے ساتھ ان آیات کا ترجمہ بھی بیان کرتے چلیں۔ یقین کیجیے کہ لوگ تلاوت اورترجمہ سن کر اپنے پر قابو نہ رکھ سکے اورزاروقطار رونے لگے ۔ اس محفلِ قراء ت کو اگر چہ سالہا سال بیت چکے ہیں لیکن اس محفل کا اثر دل سے نہیں جاتا ،اگر ایسی محفلِ قراء ت اب بھی ہوں تو کیا کہنا، لیکن اب جو محافل قراء ت منعقد کی جاتی ہیں اُن میں اِس قدر خرابیاں اورمفاسد ہوتے ہیں کہ ان میں شرکت کرنا گناہ محسوس ہوتا ہے ۔ بہت سے قراء کی وضع وقطع شریعت کے خلاف ہوتی ہے ۔بہت سے قراء بہت بھاری معاوضہ طلب کرتے ہیں جس سے صاف ظاہر ہے کہ اُن کی نیت خالص رضائِ خداوندی نہیں ہوتی ۔ بہت سے قراء پورا پورا پروٹوکول چاہتے ہیں جو اخلاص کے منافی ہے۔ بہت سی محافل قراء ت میں بے جا اسراف کیا جاتا ہے جو شرعاً مذموم ہے۔ بہت سی جگہ مووی بنتی ہے جو شرعاً ناجائز ہے ۔ایک بڑی خرابی یہ ہے کہ محفل قراء ت رات گئے جاری رہتی ہے اور سُننے والے محفل سے فارغ ہوکر سوجاتے ہیں اورفجر کی نماز قضا کردیتے ہیں جو نیکی برباد گناہ لازم کے مترادف ہے۔ ایک خرابی بعض جگہ یہ بھی ہوتی ہے کہ لائوڈسپیکر کا بے جا استعمال کیا جاتا ہے جس سے پاس پڑوس کے لوگوں کو اذیت ہوتی ہے اورایذاء مسلم حرام ہے ۔اس کے علاوہ بھی بہت سی خرابیاں اورمفاسد اِن محافل میں شامل ہوگئے ہیں ۔محافل کرانے والوں کو چاہیے کہ یا تو اپنی محافل کو ان خرابیوں سے پاک کریں یا پھر ایسی محافل کا انعقاد موقوف کردیں ۔اللہ تعالیٰ قاری حبیب الرحمن صاحب کو جزائے خیر دے کہ انہوں نے اکابر کی روایات کا خیال کرتے ہوئے بروقت اِن محافل کی قباحتوں کی نشاندہی کی اوراِن کا علاج بتلایا ۔اہلِ مدارس کو چاہیے کہ وہ قاری صاحب موصوف کے اس مضمون کو دیدۂ بصیرت سے پڑھیں اوران محافل کی اصلاح کی مقدور بھر کوشش کریں ۔