ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2005 |
اكستان |
|
جوشب وروز میں ڈھائی ہزار بُرائیاں کرتا ہو؟صحابۂ کرام نے عرض کیا کہ (جب معاملہ ایسا ہے تو )ہم ان کلمات کی محافظت کیوں نہ کریں گے ۔ آپ ۖ نے فرمایا:بات یہ ہے کہ جب تم میں سے کوئی نماز پڑھ رہا ہوتا ہے تو اُس کے پاس شیطان آکر کہتا ہے کہ فلاں چیز یاد کر فلاں چیز یاد کر ، یہاں تک کہ وہ نماز سے فارغ ہوجاتا ہے ، ایسی صورت میں ہو سکتا ہے کہ وہ اِن کلمات کی محافظت نہ کرے۔ اسی طرح شیطان سوتے وقت آجاتا ہے اوراُس کو سُلاتا رہتا ہے حتی کہ وہ (اِن تسبیحات کو چھوڑ کر )سوجاتا ہے۔ ف : جن تسبیحات کا اس حدیث مبارک میں ذکر ہے اُنھیں'' تسبیحات ِفاطمی ''کہا جاتا ہے۔ بہت سی احادیث میں اِن تسبیحات کی فضیلت آئی ہے اس لیے ہر انسان کو چاہیے کہ ان کا معمول بنائے اور پانچوں نمازوں کے بعد نیز رات کو سوتے وقت ٣٣دفعہ سُبْحَانَ اللہ، ٣٣دفعہ اَلْحَمْدُ للہ اور٣٤ مرتبہ اللہ اَکْبَرْ پڑھا کرے ۔مذکورہ بالاحدیث میں نمازوں کے بعد ان تسبیحات کے اگرچہ دس دس مرتبہ پڑھنے کا ذکر ہے لیکن دیگر احادیث میں ٣٣،٣٣ اور ٣٤بار ہی پڑھنے کا ذکر ہے ، اسلاف کا معمول بھی یہی ہے ۔ اس لیے ٣٣،٣٣اور٣٤ بار ہی پڑھنا افضل ہے۔ حدیث پاک میں اس طرف بھی اشارہ کیا گیا ہے کہ انسان چاہے کتنے ہی گناہ کرلے اِن تسبیحات کا اجروثواب اتنا ہے کہ اُس کے گناہ اِس سے نہیں بڑھ سکتے۔ جب انسان سے گناہ ہوں گے اوروہ ان تسبیحات کو بھی پڑھتا ہوگا تو انشاء اللہ اِن کی برکت سے اُس کے گناہ معاف ہوتے رہیں گے۔