ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2005 |
اكستان |
|
اِس خطہ کی تصویر کا دوسرا تشویشناک رُخ یہ ہے کہ یہاں عیسائی اورآغاخانی این جی اوز کی یلغار ہے چھوٹے چھوٹے گائوں میں بھی اِن کے کئی کئی اسکول اورشفاخانے ہیں ،لوگوں کی غربت سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے یہ ادارے عیسائیت اور آغاخانیت کا پرچار کررہے ہیں ،اس کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کو بے حیائی اورعیاشی کے مواقع بھی فراہم کرتے ہیں ۔لوگوں کو اسلام سے متنفر کرنے کے لیے غیر محسوس نفسیاتی حربے استعمال کرتے ہیںمثال کے طورپر غالباً ''خپلو'' کے علاقہ میں ایک عیسائیوں کا ہسپتال ہے اِس میں مریض قطارمیں کھڑے تھے اورایک ''نَن'' (NUN) اُن کے قریب ٹہل رہی تھی ۔اِس دوران ایک خود ساختہ مریضہ اُس کے پاس آکر اُسے کہتی ہے کہ مجھے جلدی ہے یا میں بہت مجبور ہوں لہٰذا مجھے ترجیحی طورپر پہلے ڈاکٹر کے پاس جانے دیا جائے تو وہ ''نن'' بہت عیاری سے کام لیتے ہوئے آس پاس کی عورتوں کوسناتے ہوئے کہتی ہے کہ'' بھئی ہم مسلمان نہیں ہیں تم کو قطار میں لگنا ہوگا'' اوراس جملہ کو بار بار دہراتی رہتی ہے۔ اسی طرح کے اوربہت سے طریقے اسلام سے متنفر کرنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں حالانکہ وہ یہ بھی کہہ سکتی تھی کہ ''بھئی ہم عیسائی ہیں یا آغاخانی ہیں اس لیے تم کو قطار میں لگنا ہوگا''مگر اِن غیر مسلم مشنریوں کا اصل مقصد یہ ہے کہ لوگ اسلام کی طرف نہ جانے پائیں اوراسلام اورمسلمانوں سے متنفرر ہیں، چاہے وہ عیسائیت اورآغاخانیت اختیار کریں یا نہ کریں ،تب بھی تووہ اس قسم کا منفی اسلوب اختیارکرتیں ہیں ۔بہت افسوس کامقام ہے کہ ہماری حکومت فرقہ واریت کے خلاف اقدامات کا دعوٰی تو کرتی ہے مگر اس کو اِن این جی اوز کی اسلام دُشمنی اورمنفی طرز علم نظر نہیں آرہا ہے بلکہ اِن کو مراعات دے کر کھلی چھٹی دے دی جاتی ہے کہ ملک میں جہاں چاہیں اور جس طرح چاہیں اپنی سرگرمیوں کو جاری رکھیں ۔ اس واقعہ میں جہاں اِن مشنریوں کی اسلام دشمنی عیاں ہورہی ہے وہیں دوسری طرف مسلمانوں کے منہ پر طمانچہ بھی ہے کہ اُن کے اپنے طرز عمل کی وجہ سے اسلام دشمنوں کو یہ موقع ملا ہے کہ وہ اسلام کو بدنام کریں ۔ خود مسلمان فی الوقت بد عملی اوربد نظمی میں اِس قدر مبتلا ہیں کہ جس کی کوئی انتہاء نہیں ہے، حالانکہ نبی علیہ السلام نے نظم ونسق اوروقار کو اختیار کرنے کی باربار ہدایت فرمائی ہے۔ ایک بار کچھ حضرات دور سے آپ ۖ کی زیارت کے لیے حاضر ہوئے ،مدینہ منورہ پہنچتے ہی سب حضرات اپنے جانوروں اورسامان کو سنبھالے بغیر زیارت کے اشتیاق میں جلدی سے مسجد نبوی میں آکر زیارت سے مشرف ہوئے ،مگر ان میں ایک صحابی ایسے تھے جنھوں نے اپنے جانور اور سامان کو سنبھالا اورپھر غسل وغیرہ کیا اور صاف کپڑے پہن کر خوشبو لگا کر حاضر خدمت