ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2005 |
اكستان |
|
امام دارمی( عبداللہ بن عبدالرحمن سمر قندی دارمی ) امام بخاری رحمة اللہ علیہ کے ہمعصر گزرے ہیں،وہ امام بخاری سے تیرہ سال بڑے تھے اس لیے ان کی ثُلاثیات کی تعداد امام بخاری کی ثُلاثیات سے زیادہ ہے ۔ امام بخاری،امام مسلم، ابودائود، ترمذی اورامام احمد رحمة اللہ علیہم کے صاحبزادے عبداللہ اِن کے شاگرد ہیں۔ اُن کی وفات ٢٥٥ھ میں امام بخاری کی وفات سے ایک سال قبل ہوئی، مرومیں مدفون ہیں ۔(جو آج کل رُوس میں ہے) امام بخاری کو جب اُن کی وفات کی خبر پہنچی تو سرجھکا لیا ، پھر سر اُٹھا کر اِ نَّا للہ پڑھی ،اُن کے آنسو رُخساروں پر بہہ آئے اوریہ شعر پڑھا۔ اِنْ تَبْقَ تَفْجَعْ بِالْاَحِبَّةِ کُلِّھِمْ وَفَنَائُ نَفْسِکَ لَا اَبَالَکَ اَفْجَع اگر تم زندہ رہے تو سارے دوستوں کے غمِ فراق کا دُکھ اُٹھائو گے اورخود اپنی فناء زیادہ پریشان کُن اورتکلیف دہ چیز ہے ۔ امام بخاری کی عادت نہ تھی کہ وہ شعر پڑھیں ۔صرف وہ اشعار جو حدیثوں میں آئے ہیں پڑھتے تھے۔سنن دارمی کوبہت سے علماء نے صحاح ستہ میں چھٹا درجہ دیا ہے۔ (٢) عَنْ زَیْدِ بْنِ اَرْقَمَ قَالَ قَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ یَوْماً خَطِیْباً فَحَمِدَ اللّٰہَ وَاَثْنٰی عَلَیْہِ ثُمَّ قَالَ یٰااَیُّھَا النَّاسُ اِنَّمَا اَنَا بَشَر یُوْشِکُ اَنْ یَّأْتِیَنِیْ رَسُوْلُ رَبِّیْ فَاُجِیْبُہ وَاِنِّیْ تَارِک فِیْکُمُ الثَّقَلَیْنِ اَوَّلُھُمَا کِتَابُ اللّٰہِ فِیْہِ الْھُدٰی وَالنُّوْرُ فَتَمَسَّکُوْا بِکِتَابِ اللّٰہِ وَخُذُوْابِہ فَحَثَّ عَلَیْہِ وَرَغَّبَ فِیْہِ ثُمَّ قَالَ وَاَھْلُ بَیْتِیْ اُذَکِّرُ کُمْ اللّٰہَ فِیْ اَھْلِ بَیْتِیْ ۔ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ۔ (سنن الدارمی ص ٤٣٢) ''حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ایک دن جناب رسول اللہ ۖ خطبہ ارشاد فرمانے کے لیے کھڑے ہوئے ۔ حمد وثناء کے بعد آپ نے فرمایا کہ اے لوگو! میں انسان ہوں ، قریب ہے کہ میرے پاس میرے پروردگارکا فرستادہ آئے ،تو میں اس کے بُلانے پر اس کے پاس چلا جائوں، اورمیں تم میں دوبھاری چیزیں چھوڑ کر جارہا ہوں ان میں پہلی چیز ''کتاب اللہ'' ہے ،اس میں ہدایت اورنور ہے۔ کتاب اللہ کو مضبوطی سے پکڑے