ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2005 |
اكستان |
|
پاکستان کی بنیاد دوقومی نظریہ پر نہ تھی؟ پاسپورٹ میں خانہ مذہب قادیانی لابی کی حرمین شریفین جانے میں سفری دستاویزی رُکاوٹ نہیںہے؟ اس پر پاکستان کی ساکھ کو خراب کرنے کا واویلا یا سفری دستاویز کو مذہبی دستاویز کی پھبتی، سراسر زیادتی اور انصاف کے قتل کے مترادف ہے۔ ٨۔ آئینی حدود میں عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کی جدوجہد کرنا آپ اور ہم سب مسلمانوں کے ایمان کاحصہ ہے۔ ایک جائز دینی مطالبہ جس پر پچیس سال سے عمل ہورہا تھا، اُسے نظرانداز کرنا ا ور چار ماہ تک اسے لٹکائے رکھنا، خانہ مذہب کو بیکار سمجھ کر پاسپورٹ سے نکال دینا، ان کا رندوں کے خلاف تادیبی کارروائی نہ کرنا ، وزارتی کمیٹی اورپھر کابینہ کا فیصلہ اوراُس پر عمل درآمد کے لیے رُکاوٹیں کھڑی کرنا۔ کیا یہ ایسے معاملات نہیں کہ جن پر آپ حضرات جیسے طاقتور حکمران توجہ دیں ۔ توجہ فرمائیے! پچیس سال سے اس خانہ کے ہوتے ہوئے نہ پاکستان کی ساکھ خراب ہوئی اورنہ سفری دستاویز مذہبی دستاویز بنی ۔ اب بحال ہونے کا آرڈر ہو گیا تو پاکستان کی ساکھ کے علمبردار میدانِ عمل میں آگئے۔ طوالت کی معافی کے ساتھ آپ سے درخواستگار ہے کہ فیصلہ پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے، جو بغیر خانہ مذہب کے پاسپورٹ جاری ہوئے انہیں واپس لیا جائے۔ حالات کی ستم ظریفی ملاحظہ فرمائی جائے کہ آج ایک مسلمان کواپنے مسلم حکمران کے سامنے وضاحت کرنے پڑی کہ مسئلہ ختم نبوت سے ہمارے کوئی سیاسی مقاصد نہیں۔ ووٹوں یا سیاسی قد کاٹھ کی بڑھوتی کے لیے اس مقدس مسئلہ ختم نبوت کو آ ڑبنانا ہم گناہ عظیم یقین کرتے ہیں۔ ہماری جائز درخواست پر توجہ فرمائیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کو بروقت متذکرہ اُمور پر توجہ کی توفیق عنایت فرمائیں۔ اللہ تعالیٰ کے حضور ہم رحمت ِعالم کی ختم المرسلین کو گواہ بناکر وعدہ کرتے ہیں کہ اس مسئلہ کے مکمل حل ہونے تک اپنی جدوجہد کو جاری رکھیں گے۔ مولائے کریم ہم سب کے حامی وناصرہوں۔ آمین ! فقیر اللہ وسایا رابطہ سیکرٹری آل پارٹیز مرکزی مجلس عمل تحفظِ ختم نبوت پاکستان صدر دفتر حضوری باغ روڈ ملتان