ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2005 |
اكستان |
|
سیدھی جانب بیٹھنے والے کو اِس کا زیادہ حق دار سمجھتے اور اس کودیتے ،اور اگر اُلٹی جانب بیٹھنے والے کو عنایت فرمانا چاہتے تو سیدھی طرف والے سے اجازت طلب فرماتے ۔ اور یہ ترتیب اوریہ عمل ہمیشہ ملحوظ رہتا ،چاہے اُلٹی طرف کا آدمی کتنی ہی بڑی حیثیت کا ہوتا۔ (٢٤) آنحضرت ۖ شام کے وقت صبح کا کھانا اور صبح کے وقت شام کا کھاناکبھی اُٹھا کرنہیں رکھتے۔ (٢٥) آپ ۖ سالن کے نیچے کاحصہ بہت پسند فرماتے اور اکثر اس کو بعد میں پی جاتے ۔ (٢٦) گھر میں آنحضرت ۖ گوشت لاکر دیتے تو ہدایت فرماتے کہ اس میں شوربا رکھنا تاکہ اِس میں سے پڑوسی کو دیا جا سکے۔ (٢٧) کھانے کی یا پینے کی چیز میںحضور اکرم ۖ پھونگ نہیں مارتے اوراِس کو بُرا جانتے۔ (٢٨) آپ ۖ کبھی خربوزہ شکر کے ساتھ تناول فرماتے۔ (٢٩) آپ ۖ کبھی دومیووں کو ایک ساتھ کھاتے ۔ایک کو ایک ہاتھ میں دوسرے کو دوسرے ہاتھ میں ،کبھی اس میں سے لقمہ لیتے کبھی اُس میں سے ۔ اس طرح آپ ۖ نے کھجور اور خربوزہ بھی کھایا ہے۔ کھجور سیدھے ہاتھ میں اور خربوزہ اُلٹے ہاتھ میں۔ (٣٠) حضور اقدس ۖ کھجور کھاتے تو اُلٹے ہاتھ سے گٹھلی پھینکتے جاتے۔ (٣١) آپ ۖ گٹھلی دواُنگلیوں یعنی شہادت اوربیچ کی اُنگلی سے پھینکتے ، اس طرح کہ ان دونوں اُنگلیوں کی پشت پر گٹھلی رکھتے اور پھینک دیتے۔ (٣٢) آپ ۖ ککڑی نمک سے بھی کھاتے۔ (٣٣) حضور اکرم ۖ نیا کھانا دیکھتے تو اُس کا نام پہلے دریافت فرماتے پھر دست ِمبارک اُس کی طرف دراز فرماتے۔ (٣٤) آخر زندگی میں جبکہ آپ ۖ کو دھوکہ سے زہر کھلا دیا گیاتھا ،عادتِ طیبہ یہ بھی ہو گئی تھی کہ جب کوئی شخص کوئی کھانا بطورِ ہدیہ خدمت ِعالی میں پیش کرتا تو اُس کو اِس کھانے میں سے ایک لقمہ پہلے کھلا دیتے پھر نوشِ جان فرماتے ،مگر یہ صورت اجنبی لوگوں کے ساتھ ہوتی۔