Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2005

اكستان

17 - 64
ذکرِ خیر اوران کے معاندین کے انجام کابیان سنت اللہ اور سنت ِرُسل بھی ہے۔انہوں نے شیخ الاسلام  کی نسبت سے سیمینار کے انعقاد کی وجوہات بیان کرتے ہوئے کہا : موجودہ معاشرہ میں ہمارے اُوپر استحصالی طاغوتی طاقت (امریکہ ، برطانیہ) کے بے پناہ مظالم کے باوجود اللہ کی نصرت ہم سے دُور اور دشمن ہمارے سامنے اپنے غرور میں ناچ رہاہے ۔ اِس کی وجہ یہ ہے کہ ہم میں سے کثیر تعداد کا  تعیشات کا عادی ہوجانا ، مجاہدہ کی زندگی سے گھبرانا اور آرام پرستی کا مزاج اپنانا بڑی تیزی سے بڑھ رہا ہے جس کی وجہ سے اللہ کے خوف کی بجائے ہم پر طاغوت کا خوف بڑھتا جارہا ہے۔ہمیں مشقت اورمجاہدہ کی زندگی میں موت نظرآتی ہے اور بے نفسی کی زندگی میں نہایت گمنامی محسوس ہوتی ہے ۔ اس کے علاج کے لیے ضروری ہے کہ عالمِ ربانی کی مجاہدانہ زندگی اوربے نفسی کی صفات کے حامل حضرت شیخ الاسلام   کی زندگی کو بطورِنمونہ سامنے رکھا جائے تاکہ ہمیں اپنی قیادت اوراپنے بزرگوں کی زندگیوں کی قدر ہو سکے اورہم اپنے مجاہدہ ، بے نفسی ، تعلق مع اللہ والی زندگی کے ذریعے دُشمن ِاسلام کو مغلوب کرسکیں، دین ِاسلام کا غلبہ بصورت نظام ہم دیکھ سکیں۔ اگر خدانخواستہ ہم اور ہماری آنے والی نسل اس زندگی سے دور ہوتی چلی گئی تو اللہ کریم اپنی سنت ِقدیم کے مطابق ہمارا  محتاج نہیں کہ وہ ہم سے ہی اس دین ِمتین کی حفاظت کروائے۔ 
	وطن ِعزیز پاکستان میں آج تک اسلامی نظام نافذ نہیں ہوا بلکہ ہر آنے والا حکمران بے دینی اورسیکولر زندگی اپنانے کی ترغیب دے رہا ہے جہاں اس کی اور بہت سی وجوہ ہیں ان میں سے ایک اہم وجہ یہ بھی ہے کہ قیامِ پاکستان کے بعد آنے والے غدار حکمرانوں اورظالم سیاستدانوں نے وطن ِعزیز کی سا  لمیت سے کھیلنے والوں کو عزت بخشی ۔ یہ وہی طبقات ہیں جنہوں نے مجاہد فی سبیل اللہ حضرت شیخ الاسلام   کی شخصیت پر کیچڑ اُچھالا ۔ آج حالات نے ثابت کردیا کہ اس مردِ قلندر کے قیام پاکستان کے وقت جو شکوک تھے وہ دُرست تھے۔
	شیخ الاسلام  کی زندگی کے تعارف کے لیے مناسب سمجھا کہ جہاں ان کی حیات وکارنامے قوم کے سامنے لائے جائیں وہاں اُن کے براہِ راست شاگردوں کو بھی لایا جائے تاکہ ہر شخص یہ مشاہدہ کرلے کہ اسلاف کے حقیقی نمونے اور حضرت شیخ الاسلام  کی زندگی کے طرز کے امین اس طرح کے ہیں ۔ اس طرح اُمت ِمسلمہ بالخصوص پاکستانی عوام اپنی اصلاح کرکے غلطیوں پر نادم ہوکر سچے دل کے ساتھ اللہ کریم سے رجوع کرے ۔اسی  طرح شیخ الاسلام   سیمینار کے ذریعے اس گمانِ باطل کا رد بھی کیا جانا مقصود ہے کہ دین پر آج کل کے دور میں چلنا
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 اللہ تعالیٰ کے لیے کوئی ضابطہ نہیں ہے : 6 3
5 معجزہ اورنظر بندی کا فرق : 6 3
6 حضرت جابر کے لیے دُعائے مغفرت : 7 3
7 مغفرت کا مطلب : 7 3
8 صحابہ کرام کی سب سے بڑی خصوصیت : 8 3
9 قرآن پاک 9 1
10 (١) قرآن کلام اللہ ہے : 9 9
11 قرآن ِپاک اورذاتِ الٰہی : 10 9
12 شیخ الاسلام سیمینار 16 1
13 دُعا کے فضائل وترغیب میں رسول اللہ ۖ کے ارشادات 29 1
14 دُعا کا حکم ، دُعا عبادت ہے : 29 13
15 دُعا کا حکم اس اُمت کی خصوصیت ہے : 29 13
16 دُعا تقدیر کو بدل دیتی ہے : 30 13
17 دُعا عبادت کا مغز ہے : 30 13
18 دُعا نصف عبادت ہے : 30 13
19 دُعارحمت کی کنجی ہے : 31 13
20 دُعا افضل عبادت ہے : 31 13
21 دعاء مؤمن کا ہتھیا رہے : 31 13
22 دُعا گمان کے اعتبار سے ہے : 31 13
23 دُعا کرنے والا کبھی برباد نہیں ہوتا : 31 13
24 دُعا نازل اورغیر نازل دونوں مصائب کے لیے نفع بخش ہے : 32 13
25 بندے کی دُعا پر اللہ کا اثر : 32 13
26 استخارہ ، متعلقات ومسائل 33 1
27 استخارہ کی حکمت : 34 26
28 استخارہ کی فضیلت : 34 26
29 استخارہ کا مسنون طریقہ : 35 26
30 استخارہ کا نتیجہ : 36 26
31 استخارہ کن امور میں کیا جائے ؟ 37 26
32 نماز استخارہ کن اوقات میں پڑھی جائے؟ 38 26
33 استخارہ میں تکرار : 38 26
34 نتیجہ ٔ استخارہ کا شرعی حکم : 39 26
35 کسی شخص کا دُوسرے کے لیے استخارہ کرنا : 39 26
36 حضور ۖ کی سیرت و صورت 42 1
37 رسول اللہ ۖ کی صورتِ مبارکہ وحُسن وجمال کی ایک جھلک : 42 36
38 آنچہ خوباں ہمہ دارند تو تنہا داری 42 36
39 وفیات 47 1
40 نبوی لیل و نہار 48 1
41 آنحضرت ۖ کی عادات ِپاکیزہ کھانا کھانے کے بارہ میں : 48 40
42 دو قسم کے حریص 54 40
43 دوقسم کے علم 54 40
44 بچوں کی پرورش سے متعلق احادیث ِنبویہ 55 1
45 بچوں کی پرورش میں مصیبتیں جھیلنے اوردُودھ پلانے کی فضیلت : 55 44
46 لڑکیوں کی پرورش کرنے کی فضیلت : 55 44
47 حمل ساقط ہوجانے اورزچہ بچہ کے مر جانے کی فضیلت : 55 44
48 جناب جنرل پرویز مشرف صاحب اور جناب شوکت عزیز صاحب کے نام کھلا خط 57 1
49 دینی مسائل 60 1
50 ( بیمار کی نماز کا بیان ) 60 49
51 قیام سے متعلق مسائل : 60 49
52 بیٹھ کر نماز پڑھنا : 61 49
53 لیٹ کر نماز پڑھنا : 62 49
Flag Counter