ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2005 |
اكستان |
|
ذکرِ خیر اوران کے معاندین کے انجام کابیان سنت اللہ اور سنت ِرُسل بھی ہے۔انہوں نے شیخ الاسلام کی نسبت سے سیمینار کے انعقاد کی وجوہات بیان کرتے ہوئے کہا : موجودہ معاشرہ میں ہمارے اُوپر استحصالی طاغوتی طاقت (امریکہ ، برطانیہ) کے بے پناہ مظالم کے باوجود اللہ کی نصرت ہم سے دُور اور دشمن ہمارے سامنے اپنے غرور میں ناچ رہاہے ۔ اِس کی وجہ یہ ہے کہ ہم میں سے کثیر تعداد کا تعیشات کا عادی ہوجانا ، مجاہدہ کی زندگی سے گھبرانا اور آرام پرستی کا مزاج اپنانا بڑی تیزی سے بڑھ رہا ہے جس کی وجہ سے اللہ کے خوف کی بجائے ہم پر طاغوت کا خوف بڑھتا جارہا ہے۔ہمیں مشقت اورمجاہدہ کی زندگی میں موت نظرآتی ہے اور بے نفسی کی زندگی میں نہایت گمنامی محسوس ہوتی ہے ۔ اس کے علاج کے لیے ضروری ہے کہ عالمِ ربانی کی مجاہدانہ زندگی اوربے نفسی کی صفات کے حامل حضرت شیخ الاسلام کی زندگی کو بطورِنمونہ سامنے رکھا جائے تاکہ ہمیں اپنی قیادت اوراپنے بزرگوں کی زندگیوں کی قدر ہو سکے اورہم اپنے مجاہدہ ، بے نفسی ، تعلق مع اللہ والی زندگی کے ذریعے دُشمن ِاسلام کو مغلوب کرسکیں، دین ِاسلام کا غلبہ بصورت نظام ہم دیکھ سکیں۔ اگر خدانخواستہ ہم اور ہماری آنے والی نسل اس زندگی سے دور ہوتی چلی گئی تو اللہ کریم اپنی سنت ِقدیم کے مطابق ہمارا محتاج نہیں کہ وہ ہم سے ہی اس دین ِمتین کی حفاظت کروائے۔ وطن ِعزیز پاکستان میں آج تک اسلامی نظام نافذ نہیں ہوا بلکہ ہر آنے والا حکمران بے دینی اورسیکولر زندگی اپنانے کی ترغیب دے رہا ہے جہاں اس کی اور بہت سی وجوہ ہیں ان میں سے ایک اہم وجہ یہ بھی ہے کہ قیامِ پاکستان کے بعد آنے والے غدار حکمرانوں اورظالم سیاستدانوں نے وطن ِعزیز کی سا لمیت سے کھیلنے والوں کو عزت بخشی ۔ یہ وہی طبقات ہیں جنہوں نے مجاہد فی سبیل اللہ حضرت شیخ الاسلام کی شخصیت پر کیچڑ اُچھالا ۔ آج حالات نے ثابت کردیا کہ اس مردِ قلندر کے قیام پاکستان کے وقت جو شکوک تھے وہ دُرست تھے۔ شیخ الاسلام کی زندگی کے تعارف کے لیے مناسب سمجھا کہ جہاں ان کی حیات وکارنامے قوم کے سامنے لائے جائیں وہاں اُن کے براہِ راست شاگردوں کو بھی لایا جائے تاکہ ہر شخص یہ مشاہدہ کرلے کہ اسلاف کے حقیقی نمونے اور حضرت شیخ الاسلام کی زندگی کے طرز کے امین اس طرح کے ہیں ۔ اس طرح اُمت ِمسلمہ بالخصوص پاکستانی عوام اپنی اصلاح کرکے غلطیوں پر نادم ہوکر سچے دل کے ساتھ اللہ کریم سے رجوع کرے ۔اسی طرح شیخ الاسلام سیمینار کے ذریعے اس گمانِ باطل کا رد بھی کیا جانا مقصود ہے کہ دین پر آج کل کے دور میں چلنا