ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2004 |
اكستان |
|
یہ واقعہ ١٢٦٧ھ کا ہے ۔ ١٢٦٧ھ لغایتہ ١٢٨٩ھ آپ سہارنپور( میرٹھ) دہلی میں کتابت یا تصحیح کتب کا کام کرتے رہے ۔ حضر ت میاں اصغر حسین صاحب حضرت شیخ الہند کی تعلیم کا تذکر ہ کرتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں : ''٨٦ ١٢ھ میں کتب صحاح ستہ اور بعض دیگر کتب اپنے فخر زمانہ اُستاذ حجة اللہ البالغہ مولانا محمد قاسم صاحب سے شروع کیں ۔مولانا ممدوح میرٹھ میں منشی ممتاز علی صاحب کے مطبع میں تصحیح کا کام کرتے تھے پھر یہ مطبع دہلی منتقل ہوگیا تو مولانا ممدوح بھی دہلی مقیم ہوگئے اور کبھی کبھی دیوبند اور اپنے وطن نانوتہ بھی تشریف لیجا کر مقیم رہے ۔حضرت مولانا نے ان سب مقامات میں اکثر اپنے باکمال اُستاذ کے ساتھ رہ کر دل وجان سے قابلِ رشک خدمت کرکے سعادت حاصل کی الخ'' ١ اس تحریر سے یہ معلوم ہوا کہ حضرت مولانا محمد قاسم صاحب ١٢٨٦ ھ تک دہلی اور میرٹھ وغیرہ رہے ۔ تذکرہ مشائخِ دیوبند کے مندرجات سے بھی یہی معلوم ہوتا ہے کہ حضرت مولانا محمود حسن صاحب اور حضرت مولانا احمد حسن صاحب امروہی وغیرہ حضرات نے حدیث شریف حضرت مولانا سے دہلی اور میرٹھ رہ کر پڑھی ۔ غرضیکہ ١٢٨٩ھ یا ١٢٩٠ ھ سے قبل حضرت نانوتوی کا مدرسہ عربیہ دیوبند سے باضابطہ تعلق ثابت نہ ہو سکا آپ کی آمدورفت اپنے بہنوئی کے یہاں ضرور رہتی تھی اوروہ بھی اس طرح جیسے عام طورپر رشتہ داریوں میں ملنے ملانے جاتے ہیں۔ (٢) سب سے پہلے حضرت حاجی سیّدمحمد عابد حسین صاحب نے چندہ کے لیے رُومال پھیلایا اور پانچ روپے اپنی جیب خاص سے نکال کر رومال میں ڈالے اس طرح سیّد صاحب نے شام تک مبلغ تین سوروپے جمع کرلیے۔ اس کے بعد سیّد صاحب کو مدرس کی ضرورت پیش آئی تو آپ نے حضرت مولانا محمد قاسم صاحب کو مدرسی کے لیے میرٹھ کو خط لکھا۔ ''کل عصر اورمغرب کے درمیان تین سوروپے جمع ہوگئے اور اب آپ تشریف لے آئیے'' ٢ حضرت نانوتوی نے جواب تحریر فرمایا ۔ ''میں بہت خوش ہو اخدا بہتر کرے مولوی ملا محمود صاحب کو پندرہ روپے ماہوار پر مقرر کرکے بھیجتاہوں وہ پڑھائیں گے اور میں مدرسہ کے حق میں ساعی رہوں گا''۔ ٣ اس سے معلوم ہوا کہ اصل بانی حضرت حاجی صاحب ہیں حضرت نانوتوی کو انھوںنے مدرسی کی غرض سے بلایا تھا اور اسی سے انھوں نے انکار کردیا تھا۔ تعجب ہے حضرت مولانا قاری محمد طیب صاحب مہتمم دارالعلوم دیوبند نے یہ کیسے تحریر فرمادیا ہے کہ ''حضرت نانوتوی نے مدرسہ مسجد چھتہ میں پڑھایا ہے ٢ لیکن اس کے متعلق ہم اوپر تحریر کر آئے ہیں اگر مولانا پڑھانے کے لیے بھی تشریف لے آتے تب بھی ہم ان کو بانیوں کے زمرے میں شمار کرلیتے لیکن ایسا نہیں ہوا۔ ١ حیات شیخ الہند ص١١ ٢ سوانح قاسمی ص ٢٥٠ ، تذکرہ مشائخ دیوبند ٣ مسلک علمائے دیوبند