ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2003 |
اكستان |
نماز میں شریک ہوئے تھے)۔ حضرت شیخ الحدیث مدظلہم اسہال کی شکایت کے باعث بہت کمزور تھے اور سہارنپورمیں قیام تھا اس لیے سفر کے قابل نہ تھے مگر وہاں سے سب لوگوںکو دہلی بھیج دیاحتی کہ اپنے خاص خدام کو بھی ارشاد فرمایا کہ ہم سب کو ہی وہاں ہونا چاہیے تھا اور جنازہ میں شریک ہونا چاہیے تھالیکن میں سفر کے قابل نہیں ہوں آپ لوگ شرکت کریں ۔جزاہ اللہ خیرالجزائ۔ مولانا محمد الحسنی صاحب مدیر ''البعث الاسلامی'' (عربی) ندوة العلماء لکھنؤ آپ کے انتقال پر تعزیتی نوٹ میں یوں لکھتے ہیں : ''فجع المسلمون فی الہند بوفاة فضیلة الشیخ محمد میاں فی شھر شوال ١٣٩٥ھ رئیس قسم الحدیث الشریف والافتاء بالمدرسة الامینیة بد ھلی وکانت وفاتہ خسارة کبیرة لھذہ البلاد فی جمیع المجالات الاسلامیة فانا للہ وانا الیہ راجعون ۔وکان الفقید خیر مثال للعالم المعاصر الذی یجمع با تزان وقصد بین العلم والدین والتالیف والسیاسة والعبادة ۔لہ مؤ لفات وابحاث قیمة باللغة الارد ویة تعالج المواضیع العلمیة والدینیة والسیاسیة والا قتصادیة والفقھیة فکتابہ ''علماء الہند وما ضیھم الزاھر'' نال من القبول والاعجاب من جمیع الاوساط العلمیة والسیاسیة مایزید فی قیمتہ واھمیتہ۔وکذٰلک کتابہ''محمد رسول اللہ ۖ''و''المشکلات السیاسےة والاقتصادیة وحلولھا فی ضوء تعالیم الاسلام ''وغیر ذالک من الکتب یحمل اہمیة موضو عیة ۔ وقد کان شدید الحرص علی الحضورفی المھرجان التعلیمی لندوة العلماء ولٰکن الاجل لم یمھلہ وقد کتب فی ذالک کتابا الی سماحة الشیخ الندوی الا انہ لم یتمکن من اتمامہ ووافاہ اجلہ ۔رحمہ اللّٰہ رحمة واسعة۔وانزل علیہ شاٰبیب رضوانہ والھم اھلہ الصبروالسلوان ''۔ ١ ١ مولانا محمد الحسنی ''البعث الاسلامی''لکھنؤ،المجلد العشرون ص٢٩٩ و ٣٠٠