ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2003 |
اكستان |
|
نظامت جمعیة کے دوران بھی جو فتاوٰ ی تحریر کیے ہیں وہ اگر کبھی جمع کیے گئے تو یہ بھی اُن کے علمی کام کا بہت بڑا ذخیرہ ہوگا۔ مکاتیب : ان کے مکاتیب بھی علمی افادیت سے خالی نہیں ہوتے تھے۔ مجھے ایک دفعہ تحریر فرمایا کہ ''ذہن میں آتا ہے کہ ظہر کی نماز سے جو تعلیم صلٰوة شروع ہوئی ہے وہ قرآن پاک کی آیت مبارکہ اقم الصلٰوة لد لوک الشمس کے حکم کے مطابق ہوئی ہے یہ آسان توجیہ ہے۔ حضرت مولانا مفتی محمود صاحب جب وزارت پر فائز ہوئے تو ان کے نام ایک گرامی نامہ میں چند نصائح اور مبارکبادتحریر فرمائی تھی اس کا پورا مضمون تو مجھے یاد نہیں البتہ نصیحت میں ایک آیت بھی تحریر فرمائی تھی ان تتقوا اللّٰہ یجعل لکم فرقانا ۔والد صاحب رحمة اللہ علیہ کے بہت سے علمی گرامی نامے بہت لوگوں کے پاس ہوں گے کیا اچھا ہو کہ وہ مہیا ہو سکیں ۔جناب حاجی عبدالحی خانصاحب ٣٤٠/١٥دستگیر کالونی نے ان کا ایک والانامہ مع ایک کارنامہ کے ارسال فرمایا ہے جو ایک مذہبی خاص معاملہ میں ہے خاں صاحب موصوف اس زمانہ میں مسلم لیگ کے سیکرٹری تھے اور اب عرصہ سے کراچی پاکستان میں ہیں اور والد صاحب ناظم جمعیة علماء ہند تھے ۔ رشید میاں سلمہ نے ان کی خدمت میں آٹو گراف کے لیے کچھ کارڈ بھیج دئیے اس پر انہوں نے حسبِ ذیل جواب تحریر فرمایا کہ جس سے ان کی استقامت کا اندازہ ہوتا ہے اس حالت ضعف میں آخری وقت تک کس درجہ دین پراستقامت اورجذبۂ تبلیغ واصلاح غالب تھا۔ ''آٹو گراف وغیرہ محدثات میں سے ہیں ایاکم والمحدثات ۔اپنے بزرگوں کے طریقے معلوم کرو عضوا علیھا بالنواجذ ۔یہ تقشف وتصلب نہیں بلکہ دین متین کو اصل خدوخال میں باقی رکھنے کی صورت یہی ہے ۔اللہ تعالیٰ اتباعِ سلف کی توفیق بخشے ۔ یہی سعادتِ عظمیٰ ہے اور عالم دین کے لیے یہی حقیقی ترقی ''۔ ہمیں یہ والانامہ ان کی وفات کے دو دن بعد جمعہ کے دن نماز کے بعدموصول ہوا جو ہم سب کے لیے وصیت کا درجہ رکھتا ہے اور وصیت مسنونہ کے انتہائی قریب ہے ۔وباللّٰہ التوفیق وھوالمستعان۔ یہ مکتوب انہوں نے ہمشیرہ سے تحریر فرمایا ہے ۔کمزوری کی وجہ سے خود نہیں تحریر فرماسکے مگر یہ سطورخط کے آخر میں خود اپنے قلم سے تحریر فرمائی ......اگرعلماء اُمت میں ایسے لوگ جو صرف دین ِاسلام پر ہی عمل پیرا رہیں نہ ہوتے تو اسلام کا عملی نمونہ دنیا سے اُٹھ گیا ہوتا۔یہ اسلام کا معجزہ ہے اور خدا کا وعدہ ہے اور ایسے حضرات اس معجزہ کا نمونہ مصداق اور مظہر ہوتے چلے آئے ہیں۔