خراجِ عقیدت
حضرت والد صاحب کی وفات پر ملک وبیرونِ ملک کے بے شمار اہل علم، مفکرین، ذمہ داران، ملی وسیاسی قائدین، متعلقین اور بہی خواہوں نے بالمشافہ، ٹیلی فونک اور تحریری طور پر تعزیت مسنونہ پیش کی، ان کی فہرست بہت طویل ہے، جو یہاں نقل نہیں کی جاسکتی، ہم پسماندگان ان حضرات کی خدمت میں اس تعلق خاطر پر ہدیۂ تشکر ہی پیش کرسکتے ہیں ، اور دعا کے خواستگار ہیں ۔
ملک کے بے شمار مدارس میں اجلاسِ تعزیت اور ایصالِ ثواب کا خواص اہتمام کیا گیا، مدرسہ انوار العلوم ہارون کمپاؤنڈ ممبئی میں ۲۸؍اپریل ۲۰۱۱ء کو ایک عام تعزیتی اجلاس منعقد ہوا، جس میں ممبئی اور اطراف کے علماء اور اہل تعلق نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
جامعہ عربیہ امدادیہ مرادآباد میں ۳؍مئی ۲۰۱۱ء کو عظیم الشان اجلاسِ تعزیت ہوا، جس میں شہر اور نواح کے جم غفیر نے شرکت کی، ان سب کی مکمل تفصیل انشاء اللہ جلد دستاویزی شکل میں مرتب اور شائع ہوگی۔
دارالعلوم بستی کے رکن شوریٰ محترم المقام حضرت مولانا سید حبیب احمد باندوی صاحب مدظلہم تعزیت کے لئے بنفس نفیس تشریف لائے، اور حاضرین واساتذہ سے مختصراً بہت مؤثر اور پردرد خطاب بھی کیا۔
انشاء اللہ جلد ہی دارالعلوم الاسلامیہ بستی کے احاطہ میں ایک تاریخی اجلاسِ تعزیت منعقد کئے جانے کا نظام بن رہا ہے، دارالعلوم بستی کے ترجمان دو ماہی ’’فکر اسلامی‘‘ کی حضرت مرحوم کی حیات وخدمات پر خصوصی اشاعت بھی جلد منظر عام پر آئے گی، تمام اہل قلم