حضرت والد صاحبؒ:
چند نمایاں امتیازات وخصوصیات
ذوقِ عبادت
اساتذہ واکابر کی تربیت وصحبت کے فیض سے حضرت والد صاحبؒ کو شروع ہی سے عبادت کا خاص ذوق تھا، نماز باجماعت کا اہتمام بے نظیر تھا، ہر نماز جماعت کے ساتھ، تکبیر اولیٰ کے ساتھ، پہلی صف میں ؛ بلکہ امام کے پیچھے ادا کرنے کا خاص التزام فرماتے تھے، اس حوالے سے ان کا موقف بہت قطعی، سخت اور بے لچک ہوتا تھا، بڑے سے بڑا جرم نظر انداز کرسکتے تھے؛ لیکن ترکِ جماعت گوارا نہیں کرپاتے تھے، ایسے موقعوں پر انہیں سخت جلال آجاتا تھا۔
تہجد کا شروع سے معمول تھا، سحر خیزی کے عادی تھے، رات کتنی ہی دیر سے کیوں نہ سوئیں ، تہجد میں وقت پر بیدار ہوجاتے تھے، دیر تک نماز میں انتہائی خشوع وخضوع، حضور قلب اور لذت مناجات کے ساتھ مصروف رہا کرتے تھے۔
قرآنِ کریم سے انتہائی گہرا اور مثالی تعلق تھا، تلاوت قرآن کے معمول سے کسی حال میں بھی تخلف نہیں ہوتا تھا، قرآن کے حافظ نہیں تھے؛ لیکن صحت مخارج، ادائے حروف اور حسن صوت ولہجہ میں کسی کہنہ مشق حافظ وقاری سے کسی طرح بھی کم نہیں تھے، فجر سے پہلے تفاسیر بالخصوص ترجمہ شیخ الہند اور تفسیر عثمانی کا مطالعہ کرتے تھے، ہم بچوں کو اس وقت بالالتزام جگاتے تھے، قرآن کی تلاوت میں لگادیتے تھے، بسااوقات قرآن سنتے تھے، تفسیری نکتوں کی طرف متوجہ کرتے تھے۔ سورۂ یوسف اور دیگر قرآنی سورتیں سنتے تھے، انبیاء کے قصوں کی