دونوں بزرگوں کا قیام مرادآباد میں تھا، اور مثالی رفاقت اور قرب کا تعلق تھا، کوئی دن ایسا نہیں گذرتا تھا کہ دونوں کی مجلس اور ملاقات نہ ہوتی ہو۔
جمعیۃ علماء کے تمام اکابر اور قائدین سے حضرت والد صاحب کا خاص تعلق تھا۔ ذی قعدہ ۱۴۳۱ھ کے اواخر میں جناب مولانا حکیم الدین قاسمی صاحب زیدکرمہم، حضرت مولانا مفتی سید محمد سلمان صاحب منصورپوری زید مجدہم کی کوشش وسفارش اور حضرت مولانا سید محمود اسعد مدنی زیدمجدہم کی ذاتی دلچسپی کی وجہ سے کلکتہ کے مشہور ہومیو پیتھی معالج ڈاکٹر ایل ایم خاں صاحب حضرت والد صاحب کا معائنہ کرنے لکھنؤ تشریف لائے، علاج متعین کیا، آخر تک انہیں کا علاج چلتا رہا، اور انہیں سے مشورہ ہوتا رہا۔
جمعیۃ علماء کی ’’تحفظ سنت کانفرنس‘‘ میں حضرت والد صاحب نے بطور خاص شرکت کی تھی؛ بلکہ اس وقت جمعیۃ کے زیراہتمام شائع ہونے والے رسائل میں ایک رسالہ اپنے مصارف پر طبع بھی کرایا تھا، جمعیۃ کے سابق قائدین بطور خاص حضرت مولانا سید احمد ہاشمی صاحبؒ سے بھی خاص تعلق تھا۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ
مسلم پرسنل لاء بورڈ کی تحریک حضرت والد صاحبؒ کے دل کی آواز تھی، وہ بورڈ کو امت کے اتحاد، اجتماعیت اور اشتراک کے لئے بہت مفید سمجھتے تھے، ان کے مزاج کی افتاد بھی یہی تھی، بورڈ کے قائدین حضرت حکیم الاسلامؒ، حضرت مفکر اسلامؒ، حضرت مولانا منت اللہ رحمانیؒ، حضرت قاضی مجاہد الاسلام صاحبؒ، حضرت مولانا محمد رابع ندوی صاحب مدظلہم، حضرت مولانا سید نظام الدین صاحب مدظلہم سے حضرت والد صاحب کا خاص اور گہرا تعلق تھا، حضرت مولانا قاضی مجاہد الاسلام صاحب قاسمیؒ کی ذاتی توجہ سے حضرت والد صاحب کو بورڈ کا رکن بنایا گیا، جب تک صحت سازگار رہی، بورڈ کے تمام اہم پروگراموں اور اجلاسوں