تعلیم ان کے اور ان کے اہل خانہ کے تمام مصارف حضرت والد صاحبؒ نے اپنی جیب خاص سے ادا کئے۔
برادرم جناب مولانا محمد سالم صاحب قاسمی زمانۂ طالب علمی ہی سے حضرت والد صاحب کے منظور نظر تھے، دارالعلوم میں تکمیل ادب کی تعلیم کے لئے حضرت والد صاحبؒ نے ان کی بے حد حوصلہ افزائی کی، تعلیمی مصارف بھی برداشت کئے، پھر کچھ عرصہ بعد دارالعلوم بستی میں براہِ راست ان کا تقرر بھی کیا۔ اسی طرح مرحوم جناب مولانا مفتی عبدالمنان صاحب سابق استاذ دارالعلوم بستی، برادرم جناب مولانا مفتی محمد عزیز اختر صاحب حال استاذ جامعہ امدادیہ مرادآباد، برادرم جناب مولانا مبعوث احمد قاسمی ندوی مدنی (مقیم دبئی) وغیرہ پر حضرت والد صاحب کی خاص نگاہ رہی، اور عملی طور پر ان حضرات کی بطور خاص سرپرستی فرمائی۔ خورد نوازی کی ایسی بے شمار مثالیں حضرت والد صاحب کی زندگی میں ملتی ہیں ۔
خدمت خلق اور صلہ رحمی
قرابت داروں اور اہل تعلق کا خاص پاس ولحاظ رکھنا، ان کی ہر ضرورت کی تکمیل، ہر آزمائش میں ان کا تعاون اور ان کا ہر ممکن خیال حضرت والد صاحبؒ کا خصوصی امتیاز رہا ہے، اپنے بڑے بھائیوں اور بڑی بہن کا بے حد اکرام کرتے تھے، ان کی ہر خواہش پوری کرتے تھے، بسا اوقات اپنی ضروریات پر ان کی فرمائشوں کو ترجیح دیا کرتے تھے۔
اپنی تمام اولاد اور اولاد کی اولاد کے ساتھ تاحیات ان کا یہی معاملہ رہا، اور اپنے اس معمول میں کبھی کوئی فرق نہیں آنے دیا۔
خدمت خلق کے حوالہ سے ان کا مقام بہت بلند رہا ہے، نہ جانے کتنے بے روزگاروں کو ان کے ذریعہ روزگار ملا، کتنے بے سہاروں کو سہارا اور بے آسروں کو آسرا ملا، ان کی وساطت اور سفارش اور کوشش سے پچاسوں خاندان معاشی اعتبار سے خوش حال ہوگئے۔