ابتدائی تعلیم
حضرت نے دارالعلوم دیوبند کے چشمۂ فیض سے استفادہ سے پہلے تین اداروں میں علم دین حاصل کیا:
(۱) مکتب اور ابتدائی درسیات کی تعلیم اپنے وطن سے متصل دریاباد کے مکتب اور مدرسہ دینیہ مونڈا ڈیہہ بیگ ضلع سنت کبیر نگر (بستی) میں حاصل کی، اس وقت وہاں کے معروف اساتذہ میں حضرت مولانا عبدالوہاب صاحبؒ، حضرت مولانا عبد اللہ صاحب مہاجر مدنیؒ (دفین جنۃ البقیع، مدینہ منورہ) اور حضرت مولانا محمد اسلام صاحبؒ اور ماسٹر شہرت علی صاحب دریابادی مرحوم تھے۔
(۲) مختصر سے عرصے کے لئے جو غالباً ایک سال سے بھی کم تھا، مدرسہ احیاء العلوم مبارک پور ضلع اعظم گڈھ میں مقیم رہے اور علمی پیاس بجھائی۔
(۳) درسِ نظامی کی بنیادی، اولین اور ٹھوس تعلیم کا مرکز پورے خطے میں اُس وقت جامعہ عربیہ مسعودیہ نور العلوم بہرائچ تھا، جو اکابر راسخین علم کا گہوارہ بنا ہوا تھا، حضرت وہاں داخل ہوئے اور خوب خوب استفادہ کیا، اُس دور کے نمایاں اساتذہ میں (جن کا بار بار عقیدت سے اپنی مجلسوں میں نام بھی لیا کرتے تھے) حضرت مولانا محفوظ الرحمن نامیؒ، حضرت مولانا سلامت اللہ بیگ صاحبؒ، حضرت مولانا حافظ حبیب احمد صاحبؒ، حضرت مولانا حافظ محمد نعمان صاحبؒ اور حضرت مولانا افضال الحق جوہر قاسمی مدظلہم وغیرہ تھے۔
دارالعلوم دیوبند میں
متوسطات سے لے کر دورۂ حدیث تک کئی سالوں کی مکمل تعلیم کے لئے حضرت نے ام المدارس دارالعلوم دیوبند کا انتخاب کیا، اور معاشی ناہمواریوں کے باوجود ہر طرح کی