میں شرکت فرماتے رہے، بورڈ کے قائدین کے اشارے پر دارالعلوم بستی کے احاطے میں اصلاح معاشرہ کانفرنس منعقد ہوئی، یہ بے حد عظیم اور تاریخی اجتماع تھا، پورا علاقہ امڈ آیا تھا، حضرت مفکر اسلامؒ، عارف باللہ حضرت باندویؒ، کے علاوہ خطیب الاسلام حضرت مولانا محمد سالم صاحب قاسمی مدظلہم ودیگر اکابر امت کا حسین اجتماع تھا۔
اصلاحی تعلق
حضرت والد صاحبؒ کو اکابر واساتذہ میں سب سے زیادہ عقیدت حضرت شیخ الاسلام مولانا مدنیؒ سے تھی، دارالعلوم دیوبند سے فراغت کے بعد ہی حضرت سے بیعت ہوگئے تھے، حضرت کی وفات کے بعد حضرت شیخ الحدیث سہارنپوریؒ سے اصلاحی تعلق رہا، استفادے اور کسب فیض واصلاح کے لئے عقیدت مندانہ طور پر عارف باللہ حضرت مولانا محمد احمد صاحب پرتاب گڈھیؒ، حضرت محی السنہ ہردوئیؒ، حضرت مفکر اسلامؒ، حضرت اقدس باندویؒ، وغیرہ اکابر کی خدمت میں حاضری دیتے رہتے تھے۔
۶؍سال قبل دل کے شدید تقاضے کے تحت عارف باللہ حضرت اقدس مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب دامت برکاتہم گلشن اقبال کراچی سے ملاقات کے لئے احقر کے ساتھ پاکستان کے سفر پر تشریف لے گئے، حضرت سے بیعت ہوئے، کئی دن یکسو ہوکر مجالس میں شرکت فرمائی، اُسی سفر میں حضرت نے والد صاحب کو اجازت وخلافت سے بھی نوازا، پھر یہ تعلق دن بہ دن مستحکم ہوتا گیا۔ اپنے وقت کے تمام مشائخ، اکابر، اعیان وعلماء سے حضرت والد صاحبؒ کا خاص تعلق رہا۔
rvr