سفر آخرت کی جانب ہواور وہ دنیا کی جانب متوجہ ہو اس کو اہل علم سے کیا واسطہ ؟ جس کے نزدیک آخرت کے مقابلے میں دُنیا کو ترجیح حاصل ہو اور دنیا کی اسے زیادہ رغبت ہو اس کا اہل علم سے کیا تعلق ؟ جو شخص باتیں اس لئے تلاش کرتا ہے کہ لوگوں سے بیان کرتا پھرے ، اس لئے نہیں کہ اس پر عمل کرے ، وہ بھلا کیونکر عالم ہوسکتا ہے ؟
حضرت فضیل بن عیاض ؒ کا قول ہے کہ اﷲ تعالیٰ کو متواضع عالم پسند ہے اور متکبر عالم ناپسند ، اور جو شخص اﷲ کیلئے تواضع اختیار کرتا ہے ، اس کو حق تعالیٰ حکمت عطا فرماتے ہیں ۔
مالک بن دینارؒ کا ارشاد ہے کہ تم لوگ دَورِ قحط میں ہو ، بابصیرت آدمی ہی اسے سمجھ اور برت سکتا ہے ، تم لوگ ایسے وقت میں ہو کہ زبانیں مونھوں میں پھول گئی ہیں ، لوگ دنیا کو عمل آخرت کے ذریعے حاصل کرتے ہیں ، تم اپنے آپ کو ان سے بچائے رکھو ، ایسانہ ہو کہ اپنے جال میں تمہیں پھانس لیں ، اے عالم ! تم عالم ہو ؟ اپنے علم کو ذریعہ ٔ معاش بنا رکھا ہے ، اے عالم ! تم عالم ہو ؟ اپنے علم پر نازاں ہو ، اے عالم ! تم عالم ہو ؟ اپنے کثرتِ علم پر فخر کرتے ہو ، اے عالم ! تم عالم ہو ؟ اپنے علم کی وجہ سے زبان درازی کرتے ہو ، اگر اس علم کو تم نے خدا کے واسطے حاصل کیا ہوتا تو تم میں اور تمہارے علم میں اس کا اثر نمایاں ہوتا ۔
علماء ِسوء کے اوصاف وعادات:
اگر کوئی مجھ سے کہے کہ اچھا ہمارے سامنے ایسے علماء کے کچھ احوال بیان کردو جن کا علم ان کے خلاف ان پر حجت ہے تاکہ ہم کسی اہل علم کو دیکھیں تو پہلے اس کے احوال واخلاق کو پرکھ لیں ، اگر اس میں ایسے اخلاق وعادات ہوں جو اہل علم کی