عوام الناس کے ساتھ معاشرت
جس قسم کے عالم دین کا ذکر ہم کررہے ہیں ، اس کے اخلاق کی شان یہ ہوتی ہے کہ اس کے ساتھ معاملہ کرنیوالا ، اس کے شر سے مطمئن رہتا ہے اور اس کا ہمنشیں اس کے خیر کا امیدوار ہوتا ہے ، وہ چھوٹی باتوں پر گرفت نہیں کرتا ، کسی کی غلطی کا چرچا نہیں کرتا ، کسی کی چغلخوری کی وجہ سے تعلقات منقطع نہیں کرتا ، اگر کسی سے رنجش ہوتی ہے تو اس کے پوشیدہ راز نہیں کھولتا ، اور نہ ناحق اس سے ا نتقام لیتا ، بلکہ اسے معاف کرتا اور اس سے درگزر کرتا ہے ، حق کے سامنے سپر انداز اور باطل کے حق میں سخت ہوتا ہے ، اپنی ایذاء پر غصہ پی جانے والااور خالق کی نافرمانی پر سخت بغض رکھنے والا ، بیوقوف کا جواب خاموشی سے اور عالم کا جواب اس کی بات کی قبولیت سے دیتا ہے ، نہ مداہنت کرتا نہ دشمنی رکھتا ، نہ اتراتا ، نہ حسد کرتا ، نہ کینہ پرور ہوتا ، نہ بیوقوف ہوتا ، نہ خشک ہوتا ، نہ سخت دل ہوتا ، نہ طعنہ دیتا ، نہ طنز کرتا ، نہ غیبت کرتا ، نہ بُرابھلا کہتا ، جو احباب خدا کی طاعت میں اس کے مددگار ہوتے ان کی صحبت اختیار کرتا ہے ، اور جن چیزوں سے خالق کی ناراضگی ہوتی ہے ان سے منع کرتا ہے ، جن لوگوں کی طرف سے اطمینان نہیں ہوتا ، اپنے دین وایمان کی حفاظت کی خاطر ان کے ساتھ بھی حسن سلوک کرتا ہے ، بندوں کے حق میں صاف دل ، کینہ اور حسد سے پاک ہوتا ہے ، اہل ایمان کے لئے اس کے دل میں آخری امکانی حد تک حسن ظن کا جوش ہوتا ہے ، کسی کی نعمت وخوشی کا زوال نہیں چاہتا ، اس کی نرم دلی کی وجہ سے اگر کوئی گستاخی کر بیٹھتا ہے تو اس