حالات مؤلف
نام محمد بن حسین بن عبد اﷲ آجرّی کنیت ابوبکرتقریباً ۲۸۴ھ میں ولادت ہوئی،آجرّبغدادکے مضافات کی ایک بستی ہے،اسی کی نسبت سے آجری کہلاتے ہیں ،امام آجری نے مختلف اساتذہ سے تحصیل علم کی ہے،خطیب بغدادی نے تاریخ بغدادمیں چندحضرات کے نام شمارکرائے ہیں ،ابومسلم کجّی،ابوشعیب حرانی،احمدبن یحییٰ الحلوانی،جعفربن محمدفریابی،مفضل بن محمدجندی،احمدبن عمرزنجویہ القطان،قاسم بن زکریاالمطرز،احمدبن الحسین بن عبدالجبارصوفی،ہارون بن یوسف بن زیاد ، مزید لکھا ہے کہ ان علماء کے علاوہ اوربہت سے معاصرین سے بھی علم حاصل کیاہے،ذہبی نے تذکرۃ الحفاظ میں خلف بن عمرعکبری کوبھی ان کے اساتذہ میں شمارکیاہے اورتقی فاسی نے العقدالثمین میں ابوخلیفہ فضل بن حباب کوبھی آجری کے مشائخ میں تحریرکیاہے۔
زیرنظرکتاب’’اخلاق العلماء‘‘اوراس کے علاوہ ان کی تصنیف ’’الشریعۃ‘‘ کے مطالعہ سے اوردوسرے اساتذہ کابھی سراغ ملتاہے۔
تلامذہ:۔حضرت امام ابوبکرمحمدبن حسین آجری کے تلامذہ کی تعدادبہت ہے،ابتدائً امام موصوف نے ۳۳۰ ھ سے قبل تک بغدادمیں حلقۂ درس قائم فرمارکھا تھا، پھر وہاں سے مکہ معظمہ تشریف لے گئے اورعمروہیں پوری کی،تدریس کی سرگرمیاں وہاں بھی جاری رہیں ،ان کے تلامذہ میں علی بن بشران ،عبدالملک بن بشران،علی بن احمدبن عمرالمقری ،محمود بن عمرعکبری،محمدبن حسین بن فضل قطان اورابونعیم صاحب حلیہ وغیرہ مشہورہیں ،یہ سب حضرات اقامت مکہ کے عہد کے تلامذہ ہیں ،نیز ان کے