شان کے لائق نہیں ہیں تو ہم ان سے اجتناب کریں اور سمجھ لیں کہ ابھی ان کی جو باتیں پوشیدہ ہیں وہ ان سے بھی بدتر ہوں گی جو ظاہر ہوگئیں اور ہم یہ بھی جان لیں کہ یہ شخص فتنہ ہے تو اس سے پرہیز ہی کرنا چاہئے ، کہیں ہم بھی اسی کی طرح فتنہ میں نہ پڑجائیں ۔ واﷲ موفقنا للرشاد
ہم عرض کریں گے ٹھیک ہے ہم کچھ ایسی باتیں بیان کئے دیتے ہیں جنھیں اہل علم سن لیں اور غور کرلیں کہ ان میں یہ اخلاق مذمومہ اور عادات قبیحہ موجود تو نہیں ہیں ، اگر ہوں تو اﷲ سے معافی چاہیں ، اور ان سے فوراً باز آجائیں ، اور وہ اخلاق اختیار کریں جو اہل علم کی شان کے مناسب ہیں ، جن سے حق تعالیٰ کا قرب حاصل ہوتا ہے اور ایسی عادات یکلخت ترک کردیں جن سے حق تعالیٰ کی جناب سے دوری ہوتی ہو۔
ایسے عالم کی ایک بری عادت یہ ہے کہ علم کو غفلت اور لاپرواہی کے ساتھ حاصل کرتا ہے ، اور علم حاصل کرتا بھی ہے تو وہ جس کی جانب اس کے نفس کو رغبت ہو ، مطلب یہ ہے کہ طلب علم سے اس کا مقصد یہ نہیں ہوتا کہ اﷲ کی عبادت وطاعت اور گناہوں سے اجتناب واحتراز کے لئے علم کی ضرورت ہے اور اس مقصد علم حاصل کرنا فرض ہے ، بلکہ وہ یہ سوچتا ہے کہ پڑھوں گا تو طالب علم اورعالم کی حیثیت سے میرا تعارف زیادہ ہوگا ، شہرت ہوگی ، اسی مقصد کے لئے وہ اپنے آپ کو سنوارتا ہے اور جن علوم کا حصول مخلوق کے نزدیک اعزاز اور مرتبہ بخشنے والا ہے ، اسے حاصل کرنے میں تیزی دکھلاتا ہے اور اس میں اسے آسانی ہوتی ہے ، اور جو علوم محض خدا کے لئے ضروری ہیں کہ انھیں حاصل کرکے ان پر عمل کرسکے ، ان کا حصول دشوار ہوتا ہے ، تو انھیں جان بوجھ کر ترک کردیتا ہے ، حالانکہ ایسے علم کی سخت ضرورت ہے ، جو علم اس کا