علمائے سوء کے اخلاق واوصاف
اس سلسلے میں کچھ روایتیں رسول اﷲ ﷺ ، صحابہ کرام اور ائمہ مسلمین سے گزر چکی ہیں ، جن میں ان علماء ظاہر کے کچھ اوصاف واخلاق کا ذکر آچکا ہے جن کو ان کے علم سے نفع نہیں پہونچ سکا ، جن کے حصول علم کا مقصد ،فخر ونمائش ، بحث وجدال ، اغنیاء کامال اُڑانا ، ملوک وسلاطین کی صحبت ہے تاکہ ان سے دنیا حاصل کی جاسکے ، یہ شخص خود کو اہل علم کے زمرہ میں شمار کرتا ہے ، حالانکہ اس کے اخلاق جاہلوں جیسے ہیں ، یہ ایک زبردست فتنہ ہے ، اس کی زبان تو علماء کی ہے لیکن عمل بیوقوفوں کا ساہے ، ہم اس سلسلے میں کچھ احادیث وروایات ذکر کرتے ہیں تاکہ ان برائیوں سے پرہیز کیا جاسکے ۔
حضرت عبد اﷲ بن عمر صفرماتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ :
مَنْ تَعَلَّمَ عِلْماً لِغَیْرِ اﷲِ أوْ أرَادَ بِہٖ غَیْرَ اﷲِ فَلْیَتَبَوَّأ مَقْعَدَہٗ مِنَ النَّارِ.4۔
جس نے علم کو غیر خدا کیلئے حاصل کیا ، یا علم حاصل کرکے غیر خدا کو مقصود بنالیا اسے اپنا ٹھکانہ جہنم میں سمجھ لینا چاہئے ۔
حضرت جابرص رسول اﷲ ﷺ کا ارشاد گرامی نقل کرتے ہیں کہ :
لَاتَتَعَلَّمُوْا الْعِلْمَ لِتُبَاھُوْا بِہِ الْعُلَمَائَ وَ لِتُمَارُوْابِہِ السُّفَھَائَ وَلَا لِتَجْتَرُوْا لَمَجَالِسَ فَمَنْ فَعَلَ ذٰلِکَ فَالنَّارَ فَالنَّارَ.4۔
علم اسلئے نہ حاصل کرو کہ علماء پر فخر کر سکو ، نہ اس لئے کہ بیوقوفوں سے الجھو اور نہ اسلئے کہ مجالس میں صدر مقام اپنے لئے محفوظ کرو ، جس نے ایسا کیا اس کیلئے جہنم ہے جہنم ۔