﷽
عرضِ مترجم
کئی برس ہوئے جب میں مدرسہ دینیہ غازی پور میں تدریسی خدمات انجام دے رہا تھا ، مدرسہ کے کتب خانہ میں ایک چھوٹا سا رسالہ ’’ اخلاق العلماء ‘‘ امام ابوبکر محمد بن حسین آجری المتوفیٰ ۳۶۰ھ کا نظر آیا ۔ اس کا مطالعہ کیا تو بڑا مؤثر اور کارآمد محسوس ہوا ۔ ہمارے علماء متقدمین میں جس درجہ کااخلاص ، یقین اور خوف آخرت تھا ، اسی کے بقدر ان کی تحریریں پُرتاثیر اور انقلاب انگیز ہوتی ہیں ۔ کتاب پسند آئی تو اس کا ترجمہ کرڈالا ، وہ ترجمہ عرصہ سے میری فائل میں پڑا ہوا تھا ، ابتداء ً اسے شائع کرنے کا خیال تھا مگر بعد میں ذہن سے یہ خیال نکل گیا ۔
یہ رسالہ پہلی مرتبہ آج سے ۱۷؍ سال قبل ربیع الآخر ۱۴۰۹ھ میں مولانا مختار احمد صاحب اعظمی مدرس مدرسہ دینیہ غازی پور کے زیر اہتمام شائع ہواتھا اور اب ناپید ہے ۔خدا کے فضل سے اب اس کا دوسرا ایڈیشن ’’فرید بکڈپو دہلی ‘‘سے شائع ہوکر قارئین کے ہاتھوں میں پہونچ رہا ہے ۔
اﷲ تعالیٰ اسے مؤلف ، مترجم ، ناشر اور قارئین ، سب کے لئے نافع اور ذخیرۂ آخرت بنائے ۔
اعجاز احمد اعظمی
مدرسہ شیخ الاسلام ، شیخوپور ، اعظم گڈھ
۱۱؍ ربیع الآخر۱۴۲۶ھ