ما ضل قومٌ بعد ھدیً کانوا علیہ إلاّ أوتوا الجــــدل۔
ہدایت کے بعد جب کوئی قوم گمراہی کا شکارہوتی ہے مباحثوں اور جدال کا شکار ہوجاتی ہے ۔
مومن ہمیشہ اپنے دین کے باب میں نزاع اور جدل سے ڈرتا ہے ۔
مسائل مشکلہ کے حل کا طریقہ :
اس پر اگر کوئی یہ سوال کرے کہ کسی مشکل مسئلہ میں اگر حق واضح نہ ہوتا ہو تو آدمی پھر کیا کرے ، اس کا جواب یہ ہے کہ آدمی اگر کوئی مشکل مسئلہ حل کرنا چاہے تو پہلے اسے کوئی ایسا عالم تلاش کرنا چاہئے جس کا مقصود اپنے علم سے محض رضاء الٰہی ہو اور جس کے علم وعقل اور فہم وتفقہ پر اسے اعتماد ہو ، پھر جب ایسا عالم مل جائے تو اس سے علمی مذاکرہ کرے اور مذاکرہ بھی حصول فائدہ کی غرض سے ، اور اسے بتلا بھی دے کہ میرا آپ سے یہ مباحثہ اس لئے نہیں ہے کہ آپ پر غلبہ حاصل کروں ، پھر اس مباحثہ میں انصاف کی حدود کو پورے طور پر ملحوظ رکھے ۔
مباحثہ میں حدود ِ انصاف :
حدودِ انصاف کی تفصیل یہ ہے کہ ہر شخص کی ذمہ داری ہے کہ اپنے مناظر کی زبان سے حق بات کا ظاہر ہونا اس کو پسند ہو، اور یہ ہرگز نہ سوچے کہ اس کے منہ سے خلافِ حق کوئی بات نکل جائے تاکہ میں اس کی گرفت کرسکوں ، جیسا کہ وہ اپنے حق میں چاہتا ہے کہ میری زبان سے محض حق نکلے اور باطل کا ظہور نہ ہو ، مومن کے ذمے واجب ہے کہ اپنے بھائی کے حق میں بھی یہی بات پسند کرے نیز اپنے مناظر سے صاف صاف یہ بھی بات کرلے کہ اگر آپ کا مقصد اس مباحثہ سے یہ ہو کہ میری غلطی