ایسے مناظر ہ کا انجام اچھا ہوگا ۔
جس عالم کی نیت محض بحث وجدال ہو اس سے یہ کہو کہ فرض کرو میں حجازی ہوں اور تم عراقی ہو ، اور بحث کا موضوع کوئی ایسا مسئلہ ہے جس میں میرا مذہب یہ ہے کہ وہ حلال وجائز ہے اور تمہارا مسلک یہ ہے کہ وہ حرام وناجائز ہے ، اس مسئلہ پر تم مباحثہ کرنا چاہتے ہو ، پھر تمہارا مقصد یہ نہیں ہے کہ اپنے قول سے رجوع کرو ، بلکہ تمہارے نزدیک یہ بات طے شدہ ہے کہ میں بھی تمہارا ہی مسلک اختیار کرلوں ، اور میرے نزدیک صرف میرا قول قابل قبول ہے اور میرا بھی مقصد اپنے قول سے رجوع کرنا نہیں ہے ، بس میرا مقصد یہ ہے کہ تمہاری بات کی تردید کروں اور تمہاری مراد یہ ہے کہ میرے مذہب کو رد کرو ، تو اس مناظرہ کا کیا حاصل ؟ بہتر یہ ہے کہ تم اپنے قول پر خاموشی کے ساتھ قائم رہو اور میں اپنی بات پر خاموشی سے جمارہوں ، ہمارے لئے یہی سلامتی کی راہ ہے ، اور حق ودرستگی کا اسی میں زیادہ امکان ہے ۔
وجہ اس کی یہ ہے کہ تم باطل پر ہونے کے باوجود یہی چاہوگے کہ میری زبان سے حق بات نہ نکلے اور صواب ودرستگی کی توفیق سے میں محروم رہوں ، اگر ایسا ہوا تو تم مسرو روشادماں ہوگے اور میری بھی خواہش بالکل یہی ہوگی ، جب ہر ایک کی نیت یہی ہے کہ دوسری طرف سے حق بات ظاہر نہ ہو تو ہم سے برا کون ہوگا اور ہمیں ہدایت کی توفیق کیونکر ملے گی ؟ ایسا علم تو ہمارے خلاف حجت ہوگا بلکہ جاہل آدمی ہمارے مقابلہ میں درگزر کا زیادہ مستحق ہوگا ۔
مباحثہ کا مہلکہ :
اور اس سے بھی بڑھ کر بیہودہ بات یہ ہے کہ بسا اوقات ایک فریق رسول اﷲ