اس پر کوئی اجرت اور معاوضہ نہ قبول کرے ، علم کو ضروریات ِ دنیوی پورا کرنے کا ذریعہ نہ بنائے ، ایسا ہرگز نہ ہو کہ دنیاداروں کا قرب اختیار کرے اور فقراء سے دور بھاگے ، لیکن یہ بھی نہ ہو کہ دنیاداروں سے بالکل ہی کنارہ کشی اختیار کرلے ، فقراء اور نیکوکاروں سے جھک کر ملے تاکہ وہ لوگ اس سے فائدہ اٹھا سکیں ۔
مجلس کا انداز :
اور اگر اس نے کسی علمی مجلس کا اہتمام کررکھا ہوتو شرکاء مجلس کے ساتھ حسن مدارات کے ساتھ پیش آئے ، سوال کرنے والوں سے نرم برتاؤ کرے ، اور اہل مجلس کے ساتھ حسن اخلاق اختیار کرے اور بد خلقی سے پرہیز کرے ۔ شرکاء مجلس میں جو لوگ کند ذہن ہوں ان کے حق میں صبر سے کام لے تاکہ وہ بات کو اچھی طرح سمجھ لیں ، اگر کوئی گستاخی کرے تو اسے نرمی سے برداشت کرے ، اہل مجلس کواچھے آداب واخلاق کا خوگر بنائے ، انھیں لایعنی مشغولیات میں مبتلا ہونے سے بچائے اور جو کچھ علمی فیضان کررہا ہے اس کی جانب انھیں متوجہ کرتا رہے اور انھیں پابند بنائے کہ خاموشی کے ساتھ اس کا کلام سنیں اور اگر کسی سے علماء کی شان کے خلاف کسی عمل یا اخلاق کا صدور ہوتو اس کو محض خاموش کرنے اور اس پر حجت قائم کرنے کے لئے زجر وتوبیخ نہ کرے بلکہ اسے نرمی اور آہستگی سے سمجھادے کہ اس طرح عمل کا اہل علم کی شان سے گرا ہوا ہے ، اہل علم کو اس سے دور رہنا چاہئے ، اس طرح سمجھائے کہ بات اس کے دل میں گھر کرجائے اور محض اس کی نرمی وملاطفت کی وجہ سے وہ اس عمل کے ترک پر آمادہ ہوجائے ۔
سوال کرنے والوں کی رعایت :
اگر کوئی شخص لایعنی اور بے کار سوال کرے تو اسے روک دے اور بتائے کہ