آداب مناظرہ
عالم جسے اﷲ تعالیٰ نے دینی تفقہ اور علم نافع کی دولت سے نوازا ہے، اس کی ایک عمدہ صفت یہ بھی ہے کہ اپنے علم کی وجہ سے نہ کسی سے جھگڑتا ہے نہ الجھتا ہے اور نہ دوسرے پر غلبہ حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے ، بجز اس کے کہ کسی موقع پر ایسا کرنا ضروری ہوجائے ، کیونکہ کبھی کبھی کسی گمراہ ، بددین سے مناظرہ ومجادلہ کی نوبت بھی آجاتی ہے ، اس وقت ضروری ہوجاتا ہے کہ عالم ربّانی اپنے صحیح علم سے گمراہ کی گمراہی کو ٹھکانے لگادے ، تاکہ عام اہل اسلام اس کی گمراہی سے بچے رہیں ، لیکن ایسی نوبت اضطراراً آتی ہے ، وہ اپنے اختیار سے ایسے مواقع نہیں ڈھونڈھتا ۔ عقل مند عالم کی خصوصیت تو یہ ہے کہ وہ خواہش پرستوں سے دور ہی رہے اور ان سے الجھاؤ کا سامان ہرگز نہ کرے ، ہاں جہاں علم وفقہ اور احکام ومسائل کی بات ہو ، ایسی مجالس کو اختیار کرے ۔
مناظرہ کا فتنہ :
یہاں کسی کے ذہن میں یہ سوال پیدا ہوسکتا ہے کہ اگر کسی مسئلہ میں علماء کے مابین اختلاف ہوتو اس کی تحقیق اور فیصلہ کن صورت واضح کرنے کے لئے علماء سے بحث وتمحیص اور مناظرہ کی ضرورت پڑسکتی ہے ، اگر ایسا نہ کیاجائے تو علم میں پختگی کیسے آئے گی ؟ اس کے جواب میں یہ بات قابل غور ہے کہ اسی راستے اور اسی دلیل سے دشمن ( شیطان ) انسانی طبیعت میں راہ بھی پاسکتا ہے ، پھر نفس سمجھائے گا کہ اگر تم