عبادت کے لئے نہیں اور جولوگ محض شبہ کی وجہ سے حرام چیزوں کو حلال کرلیتے ہیں ان کے لئے ہلاکت ہے ۔
حضرت وہب بن منبہؒ فرماتے ہیں کہ حق تعالیٰ نے بنی اسرائیل کے علماء کو عتاب کرتے ہوئے فرمایا کہ تم تفقہ حاصل کرتے ہو لیکن دین کے واسطے نہیں ، تم لوگ پڑھتے ہو لیکن عمل کیلئے نہیں ، عمل آخرت کے عوض میں دنیا خریدتے ہو ، بھیڑوں کی کھال پہنتے ہو ، اور بھیڑیوں کا دل چھپائے رہتے ہو ، پانی میں تنکا پڑجائے تو اس سے اجتناب کرتے ہو اور پہاڑ جیسے حرام کو ہضم کرجاتے ہو ، نمازیں لمبی پڑھتے ہو ، کپڑوں کو صاف رکھتے ہو ، لیکن یتیموں اور بیواؤں کا مال کھاتے ہو ، میری عزت کی قسم تم پر ایسا فتنہ مسلط کردوں گا کہ ہر عاقل کی عقل اور ہر حکیم کی حکمت گم ہوکر رہ جائے گی ۔
حضرت فضیل بن عیاض فرماتے ہیں کہ عالم دو ہیں ، عالم دنیا اور عالم آخرت ، عالم دنیا کا علم آشکارا اور نمایاں ہے ، اور عالم آخرت کا علم مستور وپنہاں ، عالم آخرت کا اتباع کرو اور عالم دنیا سے دور رہو ، کہیں تم کو بھی اپنے نشہ کی وجہ سے نہ روک دے ، پھر یہ آیت پڑھی ـ:
إنَّ کَثِیْراً مِّنَ الْاَحْبَارِ وَالرُّھْبَانِ لَیَاکُلُوْنَ أَمْوَالَ النَّاسِ بِالْبَاطِلِ۔
بہت سے علماء وعابدین لوگوں کے مالوں کو ناجائز طور پر کھاتے ہیں ، اور اﷲ کی راہ سے روکتے ہیں ۔
پھر فرمایا کہ بہت سے علماء ایسے ہیں کہ ان کی پوشاک نبی کریم ﷺ کے مقابلے میں قیصر وکسریٰ کے ملبوسات سے زیادہ مشابہ ہوتی ہیں ۔ نبی کریم ﷺ نے اینٹ پر اینٹ نہیں رکھی اور نہ لکڑی پر لکڑی رکھی ، آپ کے لئے علم ظاہر کیا گیا اور آپ