حضرت کعب بن مالک رضی اﷲ عنہ حضور ﷺ کا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ :
مَنْ طَلَبَ الْعِلْمَ لِیُجَارِیَ بِہِ الْعُلَمَائَ أوْ لِیُمَارِیَ بِہِ السُّفَھَائَ أوْ یُصْرِفَ بِہٖ وُجُوْہَ النَّاسِ إلَیْہِ أدْخَلَہُ اﷲُ النَّارَ.4۔
.4جس نے علم اس لئے حاصل کیا کہ علماء سے بازی جیتے ، بیوقوفوں سے الجھتا رہے ، اور لوگوں کی توجہ اپنی طرف منعطف کرے اﷲ تعالیٰ اسے جہنم میں داخل کریں گے ۔
حضرت ابوہریرہ ص فرماتے ہیں کہ :
قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ ﷺ إنَّ أشَدَّ النَّاسِ عَذَاباً یَوْمَ الْقِیَامَۃِ عَالِمٌ لَّمْ یَنْفَعْہُ عِلْمُہٗ.4۔
حضور نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے کہ قیامت کے دن سب سے زیادہ سخت عذاب اس شخص پر ہوگا جس کے علم نے اسے کچھ نفع نہ دیا ہو۔
حضرت انس بن مالک ص کی روایت ہے کہ :
قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ ﷺ یَکُوْنُ فِیْ آخِرِ الزَّمَانِ عُبَّادٌ جُھَّالٌ وَعُلَمَائٌ فُسَّاقٌ.4۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اخیر زمانے میں عبادت گزار جاہل اور فاسق علماء ہوں گے۔
حضرت سفیان ثوری ؒ فرماتے ہیں کہ عموماً یہ بات کہی جاتی تھی کہ جاہل عبادت گزار اور فاسق وفاجر عالم کے فتنہ سے اﷲ کی پناہ مانگو کیونکہ ان دونوں فتنوں کا ہر شخص پر اندیشہ ہے ۔ حضرت مکحول ؒ فرماتے ہیں کہ یوم موعود یعنی قیامت کا دن اس وقت تک نہ آئے گا جب تک علماء مردار گدھے سے بد تر نہ ہوجائیں گے ۔ امام اوزاعیؒ کا ارشاد ہے کہ عام طور پر یہ بات معروف تھی کہ جو لوگ تفقہ تو حاصل کرتے ہیں مگر