ﷺ کی سنت سے استدلال کرتا ہے لیکن فریق مخالف محض اس اندیشہ سے کہ اس کی دلیل ٹوٹ جائے گی یا کمزور پڑ جائے گی بے تکلف اس سنت کو رد کردیتا ہے اور نوبت یہاں تک پہونچتی ہے کہ ایک فریق رسول اﷲ ﷺ کی سنت اور حدیث سناتا ہے اور دوسرا کہہ دیتا ہے کہ یہ باطل ہے ، میں اس کا قائل نہیں ہوں ، اس طرح وہ سنت رسول کو محض اپنی رائے سے بغیر کسی تمیز کے رد کردینے کا مجرم بنتا ہے ، اسی طرح کبھی ایک فریق کسی مسئلہ میں کسی صحابی کا قول بطور دلیل کے پیش کرتا ہے ، اسے بھی دوسرا فریق رد کردیتا ہے ، اور اس کے استدلال کی جانب محض اس لئے التفات نہیں کرتا کہ اس کی بات رہ جائے ، چاہے اس کی وجہ سے سنتِ رسول اور آثارِ صحابہ کو رد کرنا پڑے ۔
بحث وجدال اور غلبہ کی خواہش ایک جاہل کی صفت ہوسکتی ہے عالم کی نہیں ، اﷲ تعالیٰ ہمیں ایسے شخص سے اپنی پناہ میں رکھے ، عالم کا مقصد مباحثہ سے محض خیر خواہی،اور اپنے اور دوسرے کے لئے دینی فوائد کا حصول ہے ۔کثراﷲ فی العلماء مثل ھٰذا ونفعہ بالعلم وزینہ بالحلم ۔
٭٭٭٭٭٭٭