حضرت حسن بصری نے ارشاد فرمایاکہ اس دعاء ’’ربنااٰتنافی الدنیا حسنۃ وفی الآخرۃ حسنۃ‘‘(اے اللہ ہمیں دنیامیں بھی بھلائی عطافرمااورآخرت میں بھی بھلائی عطافرما)میں دنیا کی بھلائی علم اورعبادت ہے اورآخرت کی بھلائی جنت ہے۔
بہرکیف علماء کے لئے ہرحالت میں ایک زبردست فضل وکرم ہے،خواہ وہ علم کی جستجومیں سفرکررہے ہوں یاعلم کی مجلس میں بیٹھے ہوں یاایک دوسرے کے ساتھ مل کرعلمی مذاکرہ کررہے ہوں ،جولوگ ان سے علم حاصل کرتے ہیں انہیں بھی فضیلت حاصل ہے،اورجن لوگوں سے انہوں نے علم حاصل کیاہے ان کی بھی فضیلت ہے ، اللہ تعالیٰ نے اہل علم کے لئے مختلف حیثیتوں سے فضل وکمال اورفضائل ومحامدجمع کردیئے ہیں ۔
ابوامامہ باہلی ص کہتے ہیں کہ جناب نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ :
علیکم بالعلم قبل ان یقبض وقبل ان یرفع۔
علم کواس کے اٹھ جانے اورختم ہوجانے سے پہلے حاصل کرلو۔
پھرآپ نے ہاتھ کی دوا نگلیو ں کو ملا کر ارشاد فرمایا:
العالم والمتعلم شریکان فی الاجرولاخیرفی سائرالناس بعد۔
عالم اورطالب علم دونوں اجرمیں شریک ہیں ،ان دونوں کے علاوہ کسی میں خیر نہیں ہے۔
حضرت ابوالدرداء ص فرماتے ہیں کہ عالم اور طالب علم اجر وثواب میں برابر ہیں ، باقی لوگ بے کا ر ہیں ،ان میں کچھ خیر نہیں ہے۔
حضرت ابوامامہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایاکہ:
اربعۃ تجری علیہم اجورھم بعدالموت المرابط فی