گے پھرخودبھی گمراہ ہونگے اوردوسروں کوگمراہ کریں گے۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہارسول اللہ ﷺ کاارشاد نقل کرتی ہیں کہ : إنّ اللہ لاینزع العلم من الناس بعد ان یوتیہم ایاہ ولکنہ یذہب بالعلماء فکلماذہب بعالم ذہب بمامعہ من العلم حتیٰ یبقی من لایعلم فیضلون۔اللہ تعالیٰ علم عطافرمانے کے بعد سینوں سے علم کونہیں نکالتے بلکہ علماء کوختم کردیتے ہیں ،جب ایک عالم دنیاسے گذرتا ہے تواپنے ساتھ اپناساراعلم بھی ساتھ لے جاتاہے پھرجاہل رہ جاتے ہیں اور وہ گمراہ ہوتے رہتے ہیں ۔
حضرت عبداللہ بن مسعود ص اپنے تلامذہ سے فرمارہے تھے کہ کیاتمہیں اس کاعلم ہے کہ اسلام میں فتورکیسے واقع ہوگا،تلامذہ نے کہانہیں ،فرمایا! جیسے جانور کاموٹاپارفتہ رفتہ گھٹتارہتاہے ،جیسے کپڑامسلسل استعمال سے گھستارہتاہے اورجیسے درہم ہاتھوں میں الٹتے پلٹتے گھس جاتاہے کہیں دوعالم ہوتے ہیں ایک کی وفات ہوجاتی ہے تووہاں کاآدھاعلم رخصت ہوجاتاہے پھردوسراانتقال کرجاتاہے تو سار ا ہی علم رخصت ہوجاتاہے۔
حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ
کلام الحکیم حیاۃ القلوب
کوبل السماء غیاث الامم
عالم کاکلام دلوں کی زندگی ہے جیسے آسمان کی بارش انسانوں کی سیرابی کاسامان ہے۔
فنطق الحکیم جلاء الظلام
وصمت الحکیم وعاء الحکم
عالم کی گفتگوتاریکیوں کے لئے پیام رخصت اوراس کی خموشی خزانۂ علم وحکمت ہے۔