{…پانچواں قصہ…}
حضرت والد صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے ایک دوست علی الحق صاحب صدیقی مرحوم جوجدہ میں مقیم تھے ،وہ مکہ مکرّمہ آئے اور آب زمزم کی جگہ ان کا پاوں پھسل گیا ۔
اور ان کی کمر میں اندرونی چوٹ آئی ، جدہ میں ایک کمپنی میں ملازمت تھی ، کمپنی کے ڈاکٹر کو دیکھایا ،تاکہ چھٹی مل جائے ، ڈاکٹر نے کہا کہ میں آپ کو چھٹی نہیں دے سکتا کیونکہ ظاہر اً مجھے کوئی چوٹ نظر نہیں آرہی ۔
یہ پریشان ہوئے کہ مجھے تکلیف ہے اور یہ چھٹی نہیں دے رہا ۔
پھر یہ واپس مکہ مکرمہ حاضرہوئے اور آب زمزم کی جگہ پہنچے دوبارہ
انکا پاؤں پھسل گیا اورگرپڑے جب اٹھے تو گزشتہ دفعہ گرنے سے جو تکلیف ہوئی تھی ایک دم ختم ہوگئ۔ سبحان َاللہ
{…چھٹا قصہ…}
میرے لختِ جگر میرے بیٹے حمادُ الرّحمن سلمہ اللہ تعالیٰ کے چہرے پر عجیب سے دانے نکل آئے تھے ، مدینہ منورہ کے مستشفیٰ المیقات میں جلدکے ڈاکٹر کو دیکھایا اس نے تشویش کا اظہارکیا اور کہاکہ یہ ایسے دانے ہیں جو گھرمیں دوسروں کو بھی