تھیں کہ رسول اللہ ﷺ بھی لیجایا کرتے تھے ۔
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس کوئی مہمان آتا تو اس مہمان کو جب کھانا کھلاتے تو اسکو آب زمزم ضرور پلاتے تھے ۔
آب زمزم فروخت کرنے کا حکم
آبِ زمزم فروخت کرنا بعض حضرات نے جائز لکھا ہے ،کیونکہ جب کسی انسان نے اس کوحاصل کرلیا تو اب وہ اس کی ملکیت میں آگیا ،جیسا کہ اور کوئی پانی کسی کی ملکیت میں آجائے تو اس کو فروخت کرسکتاہے ،ایسا ہی آبِ زمزم کا حکم ہونا چاہئے ، لیکن بندہ کے نزدیک آبِ زمزم کو فروخت کرنے کی یہ تدبیر کرنا بہتر معلوم ہوتی ہے، کہ اپنی محنت کی اجرت لے لے، یعنی جاکر بھرنا پھر اس مخصوص شخص تک پہنچانا ،یا جس گیلن (زمزمی) میں زمزم بھراہواہے تو اس گیلن کو بیچے ،اور خرید نے والے سے کہے کہ یہ گیلن تمہیں اتنے کا بیچتاہوں۔واللہ تعالیٰ أعلم
آبِ زمزم کوگرم کرنے کا حکم
ماء زمزم کو ضرورت کے وقت گرم بھی کیا جاسکتاہے اگر کوئی اسکی چائے بنانا چاہے تاکہ بابرکت چائے ہوجائے تواسکو بعض حضرات نے جائز لکھا ہے ،اور یوں کہا