پیتاتھا اور زمزم پیتے ہوئے (قرآن کریم کی آیت ) ایاک نعبد وایاک نستعین پڑھتا تھااوربار بار ایساہی کرتا تھا پس مجھے مکمل شفاء حاصل ہوگئی ، پھر میں نے ماء زمزم بہت سے دردوںکیلئے پیا پس مجھے بہت زیادہ فائدہ ہوا ۔ (زادالمعاد: ۴ /۳۹۳)
الشیخ عبدالرحمن بن مصلح رحمۃ اللہ علیہ کاشفایاب ہونا
الشیخ عبد الر حمن بن مصلح کا قصہ ہے کہ وہ قرآن شریف حفظ کیا کرتے تھے ان پر ایک وقت ایسا آیا کہ حفظ کرنا مشکل ہوگیا ، انکے استاذ نے انکو تیز نظرسے دیکھا انکوبڑی پریشانی لاحق ہوئی ( کہ استاذ ناراض ہورہے ہیں ) جب انکے والدکو یہ معلوم ہوا تو بہت سے اطباء کے پاس لے گئے لیکن فائدہ نہ ہوا ، ذہن کھولنے کیلئے بعض اطباء نے ایک دوا (افلونیا) بتائی لیکن انکے والدراضی نہ ہوئے کیونکہ یہ دواحرام تھی ، عبدالرحمن مصلح کا بیان ہے کہ میرے والدنے مجھے ماء زمزم شفاء کے نیت سے پلانا شروع کیا ،پس میری زبان کھلتی چلی گئی اور جلد ہی زبان کا عقدہ دورہوگیا