عرض کیا میں تیس دن سے یہاں ہوں ۔ پوچھا تمہیں کون کھانا کھلاتا تھا ؟ میں نے عرض کیا میرے پاس کھانے کے لئے سوائے زمزم کے کچھ نہ تھا،میں موٹا ہوگیا یہاں تک کہ میرے پیٹ کی سلوٹیں دورہوگئیں اورمیں نے اپنے اندرذرا بھوک محسوس نہیں کی۔ آپ ﷺ نے فرمایا یہ مبارک پانی ہے یہ بھوکے کا کھاناہے۔ ( رواہ مسلم کتاب فضائل الصحابہ)
ماءِ زمزم جنت سے جاری ہے
عبدہ بنت خالد بن معدان اپنے والد حضرت خالد ابن معدان رضی اللہ عنہ سے روایت کرتی ہیں کہ وہ کہا کرتے تھے : ‘‘ما ٔ زمزمَ وعینُ سلوانَ الّتی فی البیتِ المقدِ سِ من الجنة.’’ یعنی آبِ زمزم اور عین سلوان جو بیت مقدس میں ہے دونوں جنت سے(جاری) ہیں۔(اخبارِ مکہ للفاکہی ،جزء۳)
آبِ زمزم سے بخارکو ٹھنڈا کرنا
عن ابن عباس رضی اللہ عنهما عن النبی ﷺ قال :(( إن الحُمّی من فیح جهنم فأبردوها بماء زمزم )) رواہ أحمد (۱ /۲۹۱)
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے ارشادفرمایا :