خودہی نکل آتا ،لیکن اللہ نے چاہا کہ اس پانی کی فضیلت کوظاہرکیاجائے اور جس کے لئے یہ پانی نکالاگیا ہے اس کے مرتبہ کی عظمت کا اظہار کیا جائے ۔ لہٰذا فرشتوں کے سردار حضرت جبرئیل علیہ السلام کو حکم دیا انہوں نے اپنے پر کو زمین پر مارا تو یہ مبارک پانی مبارک جگہ پر مبارک ذات کے لئے اورمبارک فرشتے کے واسطے سے نکلا اس وجہ سے اس کی فضیلت اور عظمت وبرکت بڑھ گئی اور اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق میں سے جس کوچاہتے ہیں یہ فضیلت عطا فرماتے ہیں۔ (بھجةالنفوس لا بن ابی جمرۃ :۳ /۱۸۹)
حضرت ابوذررضی اللہ عنہ کاقصہ
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ کے اسلام لانے کے قصہ کی طویل حدیث میں ہے کہ اے میرے بھتیجے ! میں تیس دن تک اس حال میں رہاکہ دن اور رات میں میرے پاس کھانے کیلئے سوائے زمزم کے کچھ نہیں تھا ۔ تو میں آبِ زمزم پی پی کر موٹا ہوگیا یہاں تک کہ میرے پیٹ کی تمام سلوٹیں دور ہوگئیں ۔اورمیں نے اپنے اندرذرا بھی بھوک محسوس نہیں کی ۔
اسکے بعد فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ تشریف لائے اور حجر اسود کوچوما اور بیت اللہ کا طواف کیا ،انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ تم کب سے یہاں ہو؟ میں نے